گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
گوشت پیش کیا یعنی گوشت ایسا بنایا جس میں گھیا ڈالا ہوا تھا،گھیا، گوشت کا سالن اور جَوکی روٹی پیش کی۔ (بخاری جلد2صفحہ817) حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالٰی عنہ کی روایت ہے کہ ان سے پوچھا گیا کہ جَو کی روٹی کو نبی ﷺ کیسے پکاتے تھے؟ تو فرمایا: آٹے میں پھونک مار دیا کرتے تھے تاکہ جو موٹے موٹے تنکے ہوں وہ اڑجائیںباقی کو گوندھ لیا کرتے تھے۔ (بخاری صفحہ815،شمائل صفحہ 10مختصراً) ایک روایت میں ہے کہ نبی ﷺ کے زمانے میں چھلنی نہیں ہوتی تھی اور وہ اس کو پھونک لیا کرتے تھے ۔(سیرۃ العباد جلد7صفحہ273) اور پھر اس کے بعد روٹی بنا لیا کرتے تھے۔ حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمرi یہ دونوں حضرات بھی جَوکی روٹی کو بِنا چھانے کھایا کرتے تھے۔ (سیرۃ خیر العباد جلد7صفحہ288) آٹا چھنا ہوا نہیںہوتا تھا ۔خصائلِ نبویﷺ میں ہے کہ آج کل گیہوں کی روٹی بھی بغیر چھنے کھانا مشکل سمجھا جاتا ہے حالانکہ بغیر چھنے آٹے کی روٹی جلد ہضم ہوتی ہے۔ (خصائل صفحہ116)گیہوں : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ آپﷺ اور آپﷺ کے اہل وعیال کو مسلسل تین دن گیہوں کی روٹی کھانے کی نوبت نہیں آئی یہاں تک کہ دنیا سے جانے کا وقت آگیا۔ (بخاری جلد2صفحہ956) آقا ﷺ کے گھر میں کبھی ایسا نہ ہوا کہ تین دن روزکھانا ہو، فاقہ ہوتا تھا۔ بہر حال آج کل کے رواج میں آٹا چھنا ہوا آتا ہے، تو ہم کم سے کم اتنا ضرور کرلیں کہ گیہوں کی روٹی تو ہم کھاتے ہیں الحمدللہ! یہ بھی کھائیں، لیکن ساتھ جَو کی بھی شروع کردیں تاکہ سنت کا ثواب ہمیں مل جائے۔ اب جَو کی روٹی بعض اوقات پکانا مشکل ہوتی ہے تو ہمیں بعض