گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
تیسری بات : لباس اللہ تعالیٰ کے لیے پہنا جائے۔ تو بقدرِ استطاعت صاف ستھرااچھا لباس اختیار کرنا یہ منع نہیں۔مکروہ لباس : مسجد میں جاتے ہوئے یا نماز میں ایسا لباس پہننامکروہ ہے جس کو پہن کے انسان لوگوں کے سامنے نہ جاسکے۔ اب بعض لوگ مسجد میں چلے جاتے ہیں قمیض کسی اور رنگ کی ہوتی ہے، شلوار کسی اور رنگ کی ہوتی ہے پہن کر مسجد پہنچ جاتے ہیں یہ ٹھیک نہیں ہے۔ ایسا لباس جس کو پہن کے انسان کسی فنکشن میں جانا چاہے اور شرمندگی محسوس کرے، ذلت محسوس کرے تو گویاوہ اچھا لباس نہیں، تو اسی طرح اگر اللہ تعالیٰ کے دربار میں، اللہ تعالیٰ کی مجلس میں ہم ایسا خراب لباس پہن کر جائیں تو یہ بھی ٹھیک نہیں۔ اور یہی بات عورتوں کے لیے بھی ہے کہ وہ لباس جس کو سمجھتی ہیں کہ میں نے سسرال میں جانا ہے یا فلاں کسی دعوت میں جانا ہے، اگر انہوں نے یہ نہ پہناتو بہت ہی برا لگے گا۔ تو ایسے لباس میں پھر یہ نماز بھی نہ پڑھیں نماز بھی صاف ستھرے لباس میں پڑھیں۔ میں بہت اعلی لباس کی بات نہیں کر رہا، کچھ لباس ہوتے ہیں جو بہت ہی خراب ہوتے ہیں وہ ہم نماز کے لیے نہ رکھیں نماز میں بھی اچھا لباس استعمال کریں۔عمدہ کپڑے پہننا : فضول خرچی سے بھی اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کریں۔ زیب وزینت کو اختیار کرنامنع نہیں۔ ہمارے سلف صالحین اور آئمہ اسلام میں سے بہت سے اکابر جن کو اللہ