گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
میزبان کی کمائی حلال نہیں، اس کا مال مشتبہ ہے، سود کی کمائی ہے یا اور کوئی حرام واضح معلوم ہے، رشوت کا مال ہے یا کوئی کام ہی ایسا کرتا ہے جوشریعت کی رو سے حرام ہے تو ایسے آدمی کے گھر بھی کھانا کھانے سے انکار کردے، اچھے انداز سے اپنے آپ کو بچا لے۔ بعض دفعہ رشتہ دار ہوتے ہیں تو اس کے لیے پھر انسان علماء سے انفرادی طور پر مسئلہ معلوم کرلے کہ میں کیسے انکار کروں کہ رشتہ داری بھی رہ جائے اور میرے پیٹ میں حرام بھی نہ جائے۔ یہ بات دوبارہ سن لیجیے جسم کا جوحصہ،جسم کا جو ٹشو( رضی اللہ تعالٰی عنہ iss ﷺ e)حرام غذا سے بنے گا وہ گناہ کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ اور دعوت دینے والا اگر فاسق اور فاجر ہو،معاملہ خراب ہو، اہل بدعت میں سے ہو تو وہاں بھی جانے سے انسان اپنے آپ کو بچائے۔ (شمائل کبریٰ،جلد1،صفحہ158)دوری کی وجہ سے دعوت سے انکار : بعض دفعہ کوئی دعوت دیتا ہے تو کبھی اس کا گھر قریب ہوتا ہے، کبھی اس کا گھر دور ہوتا ہے۔ تو قریب اور دور یہ انکار کی وجہ نہیں ہے کہ جی یہ دور رہتے ہیں،میں نہیں آسکتا ۔ قریب اور دور ہونا، یہ وجہ شریعت نے نہیں شمار کی۔ ہاں بہت ہی دور جو تکلیف کا ذریعہ ہو تو اس میں بہرحال آپس میں بات چیت، محبت کے ساتھ انسان فیصلے کرے۔ (شمائل کبریٰ،جلد1،صفحہ158)خلافِ شرع امور والی دعوت : اگر آپ کو کہیں بلایا گیا اور میزبان جو دعوت دینے والاہے اس کے یہاں خلافِ شرع امور ہورہے ہوں۔ وہ چیزیں جو اللہ ربُّ العزّت نے حرام قرار دیں، رسول اللہﷺ نے منع کر دیں، اگر وہ وہاں ہو رہی ہوں تو ایسی مجلسِ طعام میں شریک ہونا