گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
اتنا خوش ہوئے کہ انہوں نے اپنی باندی کو آزاد کر دیا۔ (شمائل کبریٰ،جلد1،صفحہ157المیزان) گویا جہاں تعلق اچھا ہو وہاں انسان اپنے دل کی بات کر سکتا ہے، کیونکہ شریعت کے اندر تکلف کو پسند نہیں کیا گیا۔بے تکلفی سے متعلق ایک اور حکم : اسی طرح یہاں تک بھی کہا کہ اگر اتنی بے تکلفی ہے کہ گھر میں آپ گئے اور بے پردگی کا مسئلہ نہیں ہے اور معاملہ شریعت سنت کے مطابق ہے تو پھر گھر میں سے از خود چیزیں نکال کر بھی کھا سکتے ہیں۔ مثلاً آپ کسی کے یہاں گئے، معلوم ہے کہ وہ گھر میں موجود نہیں تو آپ اس کے گھر میں کھانا نکال کے بھی کھا سکتے ہیں۔بے تکلفی کے دو واقعات : ایک مرتبہ رسول اکرم ﷺ حضرت بریرہ r کے یہاں تشریف لے گئے اور ان کی غیر موجودگی میں ان کے یہاں کھانا تناول فرما لیا۔ (شمائل کبریٰ،جلد1،صفحہ158المیزان) ایک مرتبہ اسی طرح کچھ لوگ حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ کے مکان پر پہنچے ،حضرت گھر پر نہیں تھے تو انہوں نے دروازہ کھولا، خود ہی دسترخوان بچھایا اورکچن سے جو بھی کچن اس زمانے کا ہو گا، وہاں سے خود ہی کھانا نکال کرکھانا شروع کر دیا۔ اتنے میں حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ تشریف لے آئے، اور ان سب کو اس طرح کھانا کھاتا ہوادیکھ کر بہت خوش ہوئے اور بہت دعائیں دیں۔ (شمائل کبریٰ،جلد1،صفحہ158المیزان) یہ بہت قریبی تعلقات کا معاملہ ہے۔ یہ تو تھے آداب اگر آپ نے کسی کے یہاں ملاقات کے لیے جانا ہو تو یہ اس کے لیے بتائے گئے۔