گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
ہمارے نبی کریمﷺ کی پسند ہے تو ہماری پسند ہے۔ بہر حال صحابی فرماتے ہیں کہ میں نے گوشت کا ثرید کھایا اور آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو مجھے ڈکار آگیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس ڈکار سے بچو! جو آج دنیا میں جس قدر پیٹ بھر کر کھانا کھانے والاہوگا کل قیامت میں اسی قدر بھوکا ہوگا۔ چنانچہ آپﷺ کے فرمان کے بعد حضرت ابو جیحفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کبھی پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا یہاں تک کہ دنیا سے چلے گئے۔ اور ایک روایت میں آتا ہے کہ وہ تیس سال اس کے بعدزندہ رہے اور کھانا پیٹ بھر کر نہیں کھایا۔( ترغیب جلد3صفحہ137)ہمیں کیا کرنا چاہیے ؟ یہ حدیث تو ان کے کمال محبت اور کمال اتباع کی دلیل تھی کہ صحابہ کرامy واقعتا عاشق رسول تھے۔ ان کی ہمت کا مقابلہ تو ہم لوگ نہیں کرسکتے۔ ان کا تقویٰ تھا وہ تا حیات اس فضیلت پرقائم رہے۔ ویسے پیٹ بھر کے کھانا جائز ہے، آج اگر انسان پیٹ بھر کر کھانا نہ کھائے تو انسان کمزور ہوجائے گا، عبادات نہیں کرسکے گا، اپنی دینی ضروریات پوری نہیں کرسکے گا، دنیاوی کام کاج پورے نہیں کرسکے گا۔ آج کل اگر ہم لوگ بھوک رکھ کر کھانا کھائیں گے تو ہم کمزور ہوجائیں گے۔ ہماری صحت، ہماری Bodyیہ چیزیں ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتیں۔ تو ہم کھانا تسلی سے پوراکھائیں لیکن اس کے بعد حق ادا کریں کھانے سے پہلے بھی اللہ کو یاد کریں کھانے کے بعد بھی اللہ کو یاد کریں۔ یہ بھی حدیث کا مفہوم ہے کہ کھانا کھا کر شکر ادا کرنے والا روزہ دار کی طرح اللہ کو پسند ہے۔ تو کھانا کھائیںاور اللہ کا خوب شکر بھی ادا کریں اور اچھے اچھے اعمال بھی کریں، کسی کو تکلیف نہ پہنچائیں، جہاں تک ممکن ہوسکتا ہے سنت کے مطابق زندگی گزاریں، تو ان شاء اللہ ہمارے لیے خیر ہوگی۔ باقی جہاں تک نبی ﷺ مبارک