گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
انصاری رضی اللہ تعالٰی عنہ اور حضرت ابو الہیثم رضی اللہ تعالٰی عنہ کے یہاں تشریف لے گئے تو وہاں جا کر ازخود کھانا طلب فرمایا اور پھر نوش فرمایا۔(شمائل کبریٰ،جلد1،صفحہ157المیزان) یہ محبت کی بات ہوا کرتی ہے۔امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ : اگر یہ اندازہ ہو کہ صاحبِ خانہ سے میں فرمائش کروں گا اور میری وہ فرمائش اس کے لیے خوشی اور مسرت کا باعث ہوگی تو فرمائش بھی کرسکتا ہے۔ چناچہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا مشہور واقعہ ہے کہ بغداد میں زافرانی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں تشریف فرما تھے۔زافرانی رحمۃ اللہ علیہ میزبان تھے اور ان کی عادت یہ تھی کہ روزانہ ایک پرچہ بنا کراپنی باندی کو دے دیتے تھے اور اسکو کہہ دیتے تھے کہ تم یہ یہ کھانے تیار کرو،وہ اس طرح کے کھانے تیار کر دیتی، ایک دن ایسا ہوا کہ زافرانی رحمۃ اللہ علیہ پرچی دے کر چلے گئے ،تو بعد میں امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے باندی سے پوچھا کہ آج کیا پکانا ہے؟ تو اس نے پرچی دکھا دی پرچی دیکھنے کے بعد امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی پسند کا ایک کھانا اس میںشامل کیا اور کہا: یہ بھی پکا لینا ۔ اب شام کوجب وہ تاجر زافرانی رحمۃ اللہ علیہ واپس آئے تو دیکھا کہ جو میں نے کہا ہوا تھا وہ سب کھانا موجود ہے، ایک ڈش اضافی ہے جو انہوں نے نہیں بنوائی۔ تو انہوں نے باندی کو بلایا کہ یہ تم نے کیا کیا؟ تو اس باندی نے وہ پرچی سنبھال کے رکھی ہوئی تھی ۔ اس نے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا لکھا دکھا دیا کہ جناب! آپ نے جو کچھ لکھا وہ میں نے کر دیا، لیکن یہ جو آپ کے مہمان ہیں انہوں نے اپنی چاہت سے ایک چیز لکھ دی تو میں نے وہ بھی پوری کر دی کہ مہمان ہیں ان کی چاہت پوری ہو جائے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی چاہت کو دیکھ کر وہ اتنا خوش ہوئے ،