گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
آنکھ ہی نہیں کھلتی ۔ اور دوسر ی یہ کہ فجر کی نماز چھوٹ جاتی ہے۔ الحمد للہ! حضرت جی کی بات پڑھی ہوئی تھی تو ان کو یہ عمل بتایا کہ آپ پوری ہمت کوشش کریں کہ دائیں کروٹ پر سوئیں اور کسی طریقہ پر نہیں سونا۔ الحمد للہ! چند ہی دنوں کے بعد بمشکل چھٹا ساتواں دن ہو گا فون آیا کہ اب میری نیند بھی کم ہو گئی ہے اور نماز کے لیے بھی اللہ نے اٹھانا شروع کر دیا۔سونے کی چوتھی صورت : یہی مسنون ہے کہ انسان اپنی دائیں کروٹ پہ سوئے۔ اس صورت میں اس کا پورا سسٹم نیچے ہوتا ہے اور دل اوپر ہوتا ہے گویا اس صورت میں مین پمپ اوپر ہے اور پمپ کو نیچے سپلائی کرنے کے لیے کسی پریشر کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اچھا یہ بھی ایک مزے کی بات ہے کہ جب آدمی جاگ رہا ہوتو اس وقت دل کی جو نبض کی رفتار ہوتی ہے، جس کا براہِ راست دل سے تعلق ہوتا ہے، یہ ستّر سے پچھتر ہوتی ہے لیکن سونے کی حالت میں نبض کی رفتار کم سے کم ہونی شروع ہو جاتی ہے گویاگاڑی کی سپیڈ کم ہو جاتی ہے۔ ایسی صورت میں اگر اس کے اوپر لوڈ ڈال دیا جائے تو وہ بند ہی ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اگر بائیں کروٹ سوئے گا تو یہی حال ہو گا کہ گاڑی کی سپیڈ کمتر ہو گئی اور اوپر لوڈ پڑ گیا اور یوں انڈر پریشر رہ کر خون کی سپلائی اوپر کرنی پڑتی ہے۔ لیکن اگر ہم دائیں کروٹ پر سوئیں گے تو ایسے میں انسان کی جیسے ہی نبض کی رفتار کم ہوئی اسی حساب سے اس کے اوپر لوڈ بھی کم ہو گیا۔ یوں سمجھیے کہ نیند کی حالت میں انسان کا دل تقریباً آف لوڈ کنڈیشن میں چل رہا ہوتا ہے اور پورے جسم کو خون کی مطلوبہ مقدار پہنچا رہا ہوتا ہے۔