گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
ان کے اندر چھ باتیں پیدا ہوگئیں:اول : یہ کہ عبادت کی حلاوت اور مٹھاس جاتی رہی۔ عبادت کا مزہ ان کو نہیں ملتا، وہ بے چارے مراقبے کی فکر اور لذتوں سے محروم ہوتے ہیں۔دوسری بات : حکمت، فراست اور ذکاوت اور نورِ معرفت کاحصول ان کے لیے مشکل ہوگیا۔تیسری بات : مخلوق پر شفقت اور ہمدردی سے محروم ہوگئے، کیونکہ ان کا پیٹ بھرا ہوتا ہے وہ سمجھتے ہیں کہ سبھی کا پیٹ بھرا ہوا ہے۔چوتھی بات : معدہ بھاری ہوگیا۔پانچویں بات : خواہشات نفسانیہ، شیطانیہ، شہوانیہ بڑھ گئیں۔چھٹی بات : لوگ مسجد کی طرف جاتے ہیں اور یہ بیت الخلاء کی طرف جاتا ہے۔ علماء نے ایک فائدہ اور بھی لکھا کہ جب انسان بھوکا رہے گا تو دنیاوی تفکرات ختم ہوجائیں گے اور آخرت کی فکر زیادہ ہوجائے گی۔ ایک مرتبہ ایک بزرگ بڑی تفصیل سے بھوک کے فضائل بیان کررہے تھے تو وہاں ایک آدمی آیا کہنے لگا: ’’بھوک کے بھی کوئی فضائل ہوتے ہیں کیا؟ کہنے لگے: ہاں! فرعون کو اگر بھوک لگتی تو ﴿اَنَا رَبُّکُمُ الْاَ عْلٰی﴾ ’’میں تمھارا سب سے بڑا رب ہوں‘‘ کا دعویٰ نہ کرتا،یہ سب پیٹ بھرے کی باتیں ہوتی ہیں۔اور واقعی ایسا ہے تو اب کیا کرنا ہے۔کھانے میں کمی کیسے کی جائے ؟ اگرہمیں اوور ایٹنگ (Overeating) کی بلکہ ڈائی ایٹنگ (Die Eating )