گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
ایک طبق کھجوروں کا پیش کیا گیا ، آپ ﷺ گھٹنے کے بل بیٹھے۔ ذرا غور کیجیے گا کہ آپ ﷺ کی خدمت میں کھجوروں کا ایک ٹوکرا سا پیش کیا گیا،اورآپ ﷺ گھٹنوں کے بل بیٹھے اور ایک ایک مٹھی لینے لگے اور اور اپنی بیویوں کے گھر میں بھیجنے لگے اورپھر آپ ﷺ نے اس طرح سے کھجوریں کھائیں جس سے معلوم ہو رہا تھا کہ آپ ﷺ کو بہت زیادہ بھوک لگی ہوئی تھی، اور گٹھلی کو نبی ﷺ بائیں ہاتھ سے پھینک رہے تھے ، دائیں ہاتھ سے کھجور کھانا سنت اور گٹھلی کو بائیں ہاتھ سے نکالنا سنت ہے، تو جب ہم کھجور کھائیں گٹھلی نکالنے کا موقع آئے تو سیدھے ہاتھ سے نہ نکالیں الٹے ہاتھ سے نکالیں یہ نبی ﷺ کی سنت ہے۔صفائی پسندی : اور اس کے اندر علماء نے لکھا کہ گٹھلی الٹے ہاتھ سے نکالنا صفائی اور نظافت ہے یعنی دائیں ہاتھ سے ہی انسان کھائے اوربائیں ہاتھ سے گٹھلی نکالے۔ نبی ﷺ کی طبیعت بہت ہی زیادہ خوبصورت اور صفائی پسند تھی اب Hygienically بھی اسکو دیکھیں تو یہ سب سے بہترین بات ہے ۔میزبان کے لیےدعا : عبد اللہ بن بسر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ ہمارے ابو کے گھر تشریف لائے، ہم لوگوں نے کھانا اور کھجور کا ملیدہ پیش کیا ،آپ ﷺ نے کھانا کھایا۔ پھر کھجور پیش کی گئی آپ ﷺ کھجور کھا رہے تھے اور اس کی گٹھلی کو دو انگلیوں شہادت کی انگلی اوراسکے ساتھ والی لمبی انگلی سے نکال رہے تھے۔ پھر پانی لایا گیا تو آپ ﷺ نے پانی نوش فرما کر دائیں جانب والے کو دے دیا۔ کھانے وغیرہ سے میرے والدفارغ ہو کر نبی ﷺ کو چھوڑنے کے لیے See off کرنے کے لیے سواری تک آئے اور انہوں نے آپﷺ کی سواری کی لگام