گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
لیے قسم قسم کے کھانوں کی طرف توجہ نہیں ہوتی تھی۔ آج یہ ڈش ہو، آج وہ ڈش ہو، فون کر کر کے خاوند حضرات گھر میں اطلاع دیتے ہیں کہ آج یہ پکاؤ، وہ پکاؤ، وہ نہ پکے ناراض ہوجاتے ہیں۔ آج 22جنوری 2015ہے، 16سال ہوگئے اَلْحَمْدُلِلّٰہِ ثُمَّ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ ان 16سالوں میں مجھے یقین ہے اللہ کو حاضر ناظر جان کر یہ بات کررہا ہوں 16دفعہ بھی بیگم صاحبہ کو فون کرکے نہیں کہا کہ یہ پکانا۔ الحمدللہ! جو سامنے آیا کھالیا اور یہی ہماری ماں کی تربیت تھی۔ بچپن میں ہم کچھ نہیں کھاتے تھے تو اگلے وقت میں وہی سامنے ہوتا تھا۔ نہیں کھایا، پھر اگلے وقت میں وہی سامنے ہوتا تھا۔ آہستہ آہستہ الحمدللہ! اللہ نے رحمت عطافرمائی۔ سادہ چیزیں کھانے لگ گئے۔نبی ﷺ کا طریقہ کیا تھا ؟ آسانی کے ساتھ جو سادہ کھانا میسر آجاتا وہی کھالیتے، درجنوں قسم کی چٹنیاں اور سلاد اور درجنوں قسم کے کھانے یہ نبوی طریقہ نہیں۔ امی عائشہr فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ کے مبارک پیٹ میں دو کھانے جمع نہیں ہوئے، اگر گوشت کھاتے تو کسی اور چیز کی زیادتی نہ فرماتے۔ (سیرت جلد7صفحہ158) یعنی کوئی ایک سالن ہوتا تو پھر دوسرے کی تمنا، طلب نہ ہوتی One dishسمجھ لیجئے!علامہ عینی کا قول : امی عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ پہلی بدعت جو نبی ﷺ کے زمانے کے بعد اس امت میں پیدا ہوئی وہ پیٹ بھر کرکھا نا ہے۔ فرماتی ہیں کہ جب پیٹ بھرے گا تو بدن موٹا ہوگا اور ان کے دل کمزور ہوں گے اور شہوتیں مضبوط ہوجائیں گی۔ (سیرت جلد7صفحہ137) مطلب یہ کہ جب انسان بلادریغ کھائے گا، بے حساب کھائےگا تو وہ موٹا ہوگا۔ اس