گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
کرلیا کہ عیاشی کی یادگار کو باقی رکھنا ٹھیک نہیں۔ اس کو کٹوا دیاگیا، تقسیم کر دیا گیا۔ اور اس کا ایک ایک بالشت لاکھوں میں سیل ہوا۔ آپ جائزہ لیجئے کہ صحابہ کرامj کی نظر کہاں ہوتی تھی؟ صرف دین پر ہوتی تھی۔ تو ہم ایسا لباس نہ پہنیں نہ پہنوائیں کہ جو لباس غیروں کی نقّالی کرتا ہو۔ اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح سمجھ عطا فرمائے۔ ہم جو کہہ دیتے ہیں کہ لباس سے کیا ہوتا ہے یہ کوئی چھوٹا جملہ نہیں ہے اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی سمجھ عطا فرمائے۔خیر خواہی کے روپ میں دھوکا : حضرت آدم اور اماں حواe میاں بیوی ہیں۔ ان کا جو واقعہ قرآن میں بیان ہوا آپ اس میں مزید غور کرلیجئے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَوَسْوَسَ لَھُمَاالشَّیْطٰنُ لِیُبْدِیَ لَھُمَا مَا وٗرِیَ عَنْھُمَا مِنْ سَوْاٰتِھِمَا﴾ (الاعراف:20) ’’شیطان نے ان کے اندر وسوسہ ڈالا تاکہ ان کی شرم گاہیں جو ایک دوسرے سے پوشیدہ تھیں، دونوں کے روبرو بے پردہ کردے‘‘۔ اور آگے فرماتے ہیںکہ شیطان نے قسمیں دے کر ان کو قائل بھی کر لیا اور یہ کہا: ﴿وَقَاسَمَھُمَآ اِنّیْ لَکُمَا لَمِنَ النّٰصِحِیْنَ﴾ (الاعراف:21) ’’قسم کھائی اس نے کہ میں تمھارا بہت خیر خواہ ہوں‘‘ ۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں کہ شیطان نے ان کو بہکایا تاکہ کھول دے ان کے اوپر ان کے پردے کی چیز، میاں بیوی کو آپس میں بے لباس کر دے اور قسمیں کھائیں۔ ﴿لَمِنَ النّٰصِحِیْن﴾ ’’ میں تمھارا خیر خواہ ہوں‘‘۔