گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
بات ہے۔ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایاکہ ’’ قیامت کے روز اللہ رب العزت اپنے بندے کو بلا کر ارشاد فرمائیں گے: اے ابن آدم! اے میرے بندے! میں بیمار ہوا تو تو نے میری عیادت ہی نہ کی؟ کہے گا: اللہ! آپ کیسے بیمار ہوگئے میں آپ کی عیادت کیسے کرتا؟ اللہ فرمائیں گے: اے میرے بندے! تیرا وہ پڑوسی بیمار تھا تو اس کی عیادت کرتا تو مجھے وہاں یقیناً پالیتا‘‘۔ (مشکٰوۃ حدیث نمبر 1441،مسلم) تو مریض کی عیادت کرنے پر اس سے زیادہ StatementStrong اور کیا ہو سکتی ہے کہ دیکھو تم بیمار کی عیادت کرتے تو مجھے وہاں پالیتے۔ اللہ اکبر! تو اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح نیت کے ساتھ ان تمام امور کو سر انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔تکالیف کا اجر : اس زندگی کے اندر حالات اور پریشانیوں کا آنا تو ہوتاہی ہے۔بعض اوقات یہ ہمارے گناہوں کی معافی کا سبب بنتی ہیں اور بعض اوقات درجات کی بلندی کا ذریعہ بنتی ہیں۔ نبیﷺ نے ارشاد فرمایا: کسی مسلمان کو کوئی مشقت کوئی تھکن کوئی فکر، کوئی رنج،اذیت، ٹینشن، ڈپریشن، پریشانی نہیں پہنچتی کہ جس کی وجہ سے اس کے گناہ معاف نہ ہوجائیں۔ (مشکٰوۃحدیث نمبر1451،بخاری و مسلم) یہ جتنی تکلیفیں آتی ہیں یہ ہمارے لیے گناہوں کی معافی کا سبب بن جاتی ہیں۔ بخار کے بارے میں فرمایا کہ بخار بنی آدم کے گناہوں کو اس طرح دور کرتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کی میل کو دور کردیتی ہے۔ (مشکٰوۃحدیث نمبر1456، مسلم) ایک حدیث میںآتا ہے کہ بندے کو جب بخار ہوتا ہے تو ایک دن کا بخار ایک سال