گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
یعنی نبی ﷺ ککڑی کو کھجور کے ساتھ نوش فرماتے تھے، کیونکہ ککڑی ٹھنڈی ہوتی ہے اور کھجور گرم، تو یہاں بھی اعتدال بھی پیدا ہوجاتا ہے اور غذائیت بھی ہو جاتی ہے۔ ایک صحابی فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے پا س دیکھا کہ ایک ہاتھ میں ککڑی ہے اور ایک ہاتھ میں کھجور ہے اور کبھی نبی ﷺ ککڑی کو کھا رہے تھے اور کبھی نبی ﷺ کھجور کو کھا رہے تھے۔ یعنی ایک وقت میں دونو ں چیزوں کو کھا تے دیکھا، لیکن دائیں ہاتھ سے کھانا سنت ہے ، ایک وقت میں دونوںچیزوں کا موجود ہونا یہاں مراد ہے۔ اسی طرح کبھی کبھی ایسا بھی ہوا کہ آپﷺ ککڑی کھانے لگتے تو ذرا نمک لگا لیاکرتے۔ ہمارے یہاں بھی بعض لوگ کالا نمک لگا لیا کرتے ہیں،تو ککڑی کھانا اور ساتھ میں نمک کا استعمال کرنا بھی سنت ہے ۔کھجور تربوز کے ساتھ : امی عائشہk فرماتی ہیں کہ حضورِ اقدس ﷺ کو تربوز کے ساتھ تازہ کھجور کھاتے ہوئے دیکھا اور نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس کی ٹھنڈک اس کی گرمی کو آپس میں معتدل کردے گی۔ اس سے معلوم ہوا کہ کھانے پینے میں اعتدال ہونا چاہیے۔ کھانے میں اعتدالِ مزاج کی رعایت بھی رکھنی چاہیے۔ حضرت ربیع r فرماتی ہیں کہ مجھے میرے چچا معاذ بن عفراء رحمۃ اللہ علیہ نے تازہ کھجور کاایک طبق جن پر چھوٹی چھوٹی ککڑیاں موجود تھیں، دیا اور کہا کہ جائو رسول اللہﷺ کی خدمت میں لے جائو۔ آپ ﷺ کو ککڑیاں بہت مرغوب تھیں۔ حضرت ربیعrفرماتی ہیں کہ میں اس طبق میں کھجوریں اور ککڑیاں لیکر گئی، آقا ﷺ کی خدمت میں حاضِر ہوئی اور میں نے پیش کیں۔ اس وقت آپ ﷺ کے پاس بحرین کے کچھ زیورات آئے ہوئے تھے، سونے چاندی وغیرہ کے ہونگے، تو