گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
وائن گلاس کا حکم : ایک چیز آج کل متعارف ہوئی ہے اس کو کہتے ہیں وائن گلاس(Wine glassٌ)۔ ہم سب کو معلوم ہے کہ وائن شراب کو کہتے ہیں،تومشابہت بالکفار(کفار کی مشابہت)اور مشابہت بالفساق(گنہگاروں کی مشابہت) کی وجہ سے وائن گلاس میں پانی پینا گناہ ہوگا۔ اس میں احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔ آج کسی شادی ہال میں چلے جائیں، کلب میں چلے جائیں یا شادی کے فنکشن میں چلے جائیں وہاںوائن گلاس رکھے ہوتے ہیں اب اس کو زیادہ تر لوگ اسٹیٹس سمبل (Status Symbol)سمجھتے ہیں، زیادہ اچھی چیز سمجھتے ہیں حالانکہ یہ سنت کے خلاف ہے اس میں پانی پینا مناسب نہیں۔ اگر ہم غور کریں تو کفارکے ساتھ مشابہت کی وجہ سے یہ منع بھی ہوسکتا ہے، باقی فتویٰ تو مفتی حضرات ہی بتا سکتے ہیں میں نہیں بتا سکتا۔ لیکن ہم سادہ گلاس استعمال کریں اور پیالہ اگرپانی پینے کے لیے استعمال کریں تواتباع سنت کی وجہ سے یقینا ہمارے لیے فائدہ مند ہے۔ لکڑی اور شیشے کے علاوہ تانبے کا پیالہ بھی آپﷺ نے استعمال فرمایا۔ ایک صحابی ابو امامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ معاذ بن جبل رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس ایک تانبے کا پیالہ تھا جس پر چاندی کا پانی چڑھاہوا تھا، یعنی چاندی کی قلعی کی ہوئی تھی اورآپﷺ اس میں پانی پیتے بھی تھے اور وضو بھی فرماتے تھے۔ (مجمع الزوائد جلد 5صفحہ 80) تانبے یاپیتل کا پیالہ ہو تو بغیر قلعی کے استعمال کرنا مشکل ہے، صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ برتن پر چاندی کا پانی چڑھا کر استعمال کرنا سنت ہے، ہاں سونا اور چاندی کا برتن استعمال کرنا حرام ہے اور منع ہے۔ اس کے علاوہ نبی ﷺ کے پاس ایک پیالہ مٹی کا بھی تھا ایک صحابی خباب رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو شوربہ دار گوشت پیالے