گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
یہاں سے پتا چلا کہ پرہیز کرنا بھی سنت ہے۔ ایک آدمی کو کوئی چیز تکلیف دیتی ہے تو نبی ﷺ نے خود روکا حالانکہ کھجور نعمت ہے اور آپ ﷺ کھا بھی رہے تھے اور اخلاق کریمانہ نبی ﷺ سے بڑھ کر کسی میں نہیں ہوسکتے، تو آپﷺ نے ان کی صحت کا خیا ل کرتے ہوئے فرمایا کہ اپنی صحت کا خیال رکھو یہ چیز تمہارے لیے ٹھیک نہیں ابھی بیماری سے اٹھے ہو ،اور توانائی واپس آنے میں ٹائم لگتا ہے۔ انسان کو نارمل ہونے میں وقت لگتا ہے، یہ ابھی تمہارے لیے ٹھیک نہیں مت کھاؤ تو یہاں سے پرہیز بھی ثابت ہوا۔ اگر ڈاکٹر نے شوگر منع کی ہوئی ہے تو ہم شوگر کھاتے ہیں اور شوگر کی وجہ سے بیماری بڑھ گئی یا موت ہی آگئی تو اس میں سنت کا ثواب نہیں ملے گا کہ میٹھا آپﷺ کو پسند تھا،اس میں اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کا گناہ بھی مل سکتا ہے، بد پرہیزی کا گناہ بھی مل سکتا ہے۔ اس کا خیال کرنے کی ضرورت ہے کہ پرہیز کرنا بھی سنت ہے تو نبی ﷺ نے خود تو کھجوریں تناول فرمائیں اور حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو ان کی بیماری کی وجہ سے ان کی صحت کا خیال رکھتے ہوئے منع فرمایا۔ ام منذرr فرماتی ہیں کہ میں نے چقندر اور جو لیا اسے پکایا اور آپﷺ نے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: اے علی! تمہارے لیے یہ مناسب ہے یہ کھاؤ ۔ (جمع الوسائل صفحہ 227)پرہیز کرنا توکل کے منافی نہیں : اس سے معلوم ہوا کہ پرہیز کرنا توکل کے منافی نہیںاور چقندر کھانا بھی نبی ﷺ کی سنت ہے۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ جمعہ کے دن بہت خوش ہوتے تھے کہ جب ہم لوگ نماز جمعہ سے فارغ ہوتے تو ایک ضعیفہ تھی اس کے پاس ملاقات کوچلے جاتے۔ وہ چقندرلیتی اسے ہانڈی میں ڈالتی اور کچھ جَو لیتی اور اسے بھی ہانڈی میں ڈال دیتی، نماز جمعہ کے بعدہم لوگوں کو وہ پیش کرتی،اس وجہ سے ہم لوگ