گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
اسی لیے اتنا گرم کھانا مناسب نہیں سمجھا گیا۔اور دستر خواں پر جو کھانا بچ جائے یا نیچے گر جائے، اس کو کھانا ہمارے اکابرین کی عادت رہی ہے۔ (بحر جلد8صفحہ184) انسان کھانا کھاتا ہے اور شوربے کا سالن ہے یا کوئی ایسی چیز ہے جس سے اس کی انگلی تر ہو جاتی ہے، توفرمایا کہ اپنی انگلی یا چھری کو روٹی کے ساتھ نہ پونچھے ،اور ہرگز ایسا نہ کرے کہ روٹی پکڑی تو انگلی کو صاف کرلیا،یہ بات با لکل غلط ہے۔ (بحر جلد8صفحہ184) انسان مختلف قسم کے برتنوں میںکھانا کھاتا ہے،مثلاً اسٹیل، شیشہ،چینی ، المونیم، وغیرہ تو یہ سب جائز ہیں، لیکن انسان اتباعِ سنت کے لیے مٹی کے برتن کا بھی اہتمام کر لے کہ مٹی کے برتن میں کھانا نبی کریم ﷺکی سنت ہے۔ (شامی جلد5صفحہ218)برتنوں میں کفار کی مشابہت سے بچنا : اسی طرح ایسے برتنوں میں کھانا جن کی مشابہت یہودیوں ، عیسائیوں یا ہندوئوں کے ساتھ ہو، منع کیا گیا ہے، کیونکہ یہ تشبہ کے اندر آجاتے ہیں۔جیسے وائن گلاس آج ہمارے معاشرے میں اتنا عام ہو گیا، اتنا عام ہو گیاکہ مجھے یقین نہیں آتا کہ مسلمان اتنے بےحس ہو چکے ہیں۔ وائن شراب کو کہتے ہیں، وائن گلاس ان کی ہر شادی کے اندر، ہر دعوت کے اندر موجود ہے۔ پیسوں کا خرید کے لاتے ہیں اور ایک گنا ہ والی چیز اپنے گھروں میں سجا کر رکھتے ہیں۔ اب کوئی اگر بڑا آجائے تو وائن والے گلاس میں پانی پیش کرنے کو اپنی عزت سمجھتے ہیں۔ یہ آج کے مسلمانوںکے حالات ہیں جن پر محض افسوس ہی کیا جاسکتا ہے۔ تو ایسے گلاس اور برتن جن کی مشابہت غیروں کے ساتھ ہو، ان میں کھانا پینا مناسب نہیں یہ مکروہ لکھاگیا ہے۔ اور کھانے پینے میں اتنی کمی کرنا کہ ضعف اور نقاہت محسوس ہونے لگے یہ بھی درست نہیں، مثلاً آج صبح کھایا اب رات کو یا اگلے دن کھائیں گے اور پھر نقاہت محسوس ہونے لگے یہ بھی اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی نا قدری