گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی روایت ہے نبی کریم ﷺ نے منع فرمایا کہ آدمی ایک ساتھ دو کھجور یں کھائے۔ ہاںجودسترخواں پر ساتھی بیٹھے ہوئے ہیں اگران کی اجازت ہو تو ایک ساتھ دو کھا سکتا ہے۔ اس کے اندر حکمت کیا ہے ؟ یہی کہ سب ساتھی بیٹھے ہوئے ہیں اور کھجورکھائی جا رہی ہے یا کوئی بھی چیز کھائی جا رہی ہے، تو جس طرح سب کھا رہے ہیں ایک ایک کر کے اسی طرح یہ بھی کھائے، اگر سب ایک ایک کھائینگے اور یہ دو دو کھائے گا تو یہ طبیعت کے لالچ اور حرص کی دلیل ہوگی اور ہو سکتا ہے کہ کسی کو حصہ کم ملے یہ اوروں سے زیادہ کھا جائے۔ اس لیے بتایا کہ احتیاط رکھو جیسا سب کا مزاج ہے ویسا کرو، اگر سب دو دو کھا رہے ہیںتو ٹھیک ہے گنجائش ہوگی لیکن بہتر بتایاکہ ایک ایک کر کے ہی کھائی جائے۔پرانی کھجوروں میں آپﷺ کی احتیاط : بعض اوقات ہمارے پاس پرانی کھجوریں آجاتی ہیں۔ انسان حج پہ گیا عمرے پہ گیا تو وہاں جو کھجوریں انہوں نے رکھی ہوتی ہیں چھ، چھ مہینے پرانی بھی ہوتی ہیں مارکیٹ میں سیل کر رہے ہوتے ہیں۔ اور ہمارے یہاں بھی دیکھا گیا ہے کہ کئی لوگ مہینوں کے حساب سے کھجور کو سنبھال کے رکھ لیتے ہیں۔ اس بارے میں سنت کیا ہے؟ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ میںنے حضور اقدس ﷺ کو دیکھا کہ پرانی کھجوریں لائی گئیں تو آپ ﷺ اس کی تفتیش کر رہے تھے دیکھ رہے تھے کہ کہیں اس کے اندر کوئی کیڑایا کوئی ایسی چیز تو نہیں ، یعنی چیز اگر پرانی ہو جائے اور ا س بات کا احتمال پیدا ہو جائے گمان پیدا ہو جائے کہ ہو سکتا ہے کہ اس کے اندر کوئی خرابی پیدا ہو گئی ہو، کوئی کیڑا وغیرہ آگیا ہو تو اسکو بغیر دیکھے کھانا ٹھیک نہیں اسکو دیکھ کر کھانا سنت ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں