گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
ہی چھپ کر کیا ہو، نبی ﷺ نے قسم اُٹھا کر فرمایا ہے اللہ تعالیٰ اس کی ذلت اور اس کی رسوائی کو اس کے چہرے سے ظاہر کر دیں گے۔ یہ پکی بات ہے، نبی ﷺ کی بات میں غلطی ہو ہی نہیں سکتی۔ جس طرح انسان نے بدن کے اوپر چادر اوڑھی ہوئی ہوتی ہے وہ انسان کو نظر آتی ہے، سب کو نظر آتی ہے اسی طرح انسان کا عمل کتنا ہی پوشیدہ کیوں نہ ہو اس کے آثار،ثمرات، اس کے حالات اس کے چہرے اور بدن کے اوپر اللہ تعالیٰ ظاہر فرما دیتے ہیں۔ہماراظاہری لباس کیسا ہو ؟ ہمارا ظاہری لباس کیسا ہو؟ متقی لوگوں جیسا ہو، رسول اللہ ﷺ جیسا ہو، وقت کے علماء جیسا ہو۔ اور لباس کے بارے میں فرمایاکہ اتنا چست بھی نہ ہو کہ جسم کے اعضا کُھل کے نظر آنے لگیں، یہ بھی بے لباس کے حکم میں آئے گا۔ اور نہ ہی لباس میں فخر اور غرور کا انداز ہو، عاجزی ہو تکبر نہ ہو۔ اور اگر انسان قیمتی لباس پہننا چاہے تو اسکی بھی اجازت دے دی، لیکن اس میں کیا مقصود ہو؟ اللہ تعالیٰ کی نعمت کا اظہار، یہ نہیں کہ میں نے آج قیسریے کا سوٹ پہنا ہے ۔شوہر کو کہا مجھے فلاں سوٹ لاکے دو فلاں برینڈ کا دو، مجھے تو صفینا برینڈ ہی چاہیے۔ ان برینڈز کے پہننے کی اجازت ہے لیکن صرف اور صرف اس لیے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمت کا شکر ادا کریں۔ اگر یہ نیت ہے تو مہنگے سے مہنگے سوٹ اور کپڑے پہننے کی اجازت ہے۔ اور اگر نیت یہ ہے کہ میں سب سے اچھا نظر آئوں، میں سب سے اچھی نظر آئوں، لوگ مجھے میرے کپڑوں سے پہچانیں تو یہ گناہ ہو جائے گا۔ دل کے اوپر انحصار ہے۔ اگر لباس پہنا اور غرور آگیا، فخر پیدا ہوا، اپنی بڑائی آگئی تو معاملہ خراب ہوگیا۔ اسی طرح لباس میں فضول خرچی سے بھی بچا جائے۔