گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
وقت کا خیال رکھنا : پہلی بات تو یہ ہے کہ جب انسان کسی سے ملاقات کے لیے جانے لگتا ہے تو اس وقت کیا طریقہ اور کیاآداب شریعت نے سکھائے ہیں؟ اگر کسی کے گھر جانا ہے تو بتایا کہ کسی ایسے وقت میں نہ جائے کہ اسے خوامخواہ کی مشقت اٹھانی پڑے۔ (شمائل کبریٰ،جلد1،صفحہ157) مثال کے طور پر معلوم ہے کہ وہ اس وقت بہت مصروف ہوتا ہے یا یہ کہ کھانے کا وقت ہے اور رات کے 9بج رہے ہیں، میں جائوں گا تو اسکو کھانے کا اہتمام کرنا پڑے گا، تو کوشش کرے کہ ایسے وقت میں نہ جائے۔جہاں بے تکلفی ہو وہاں یہ رعایت ضروری نہیں : ہاں اگر بے تکلفی ہو تو اور بات ہے۔ اور اگر کسی اپنی ضرورت کی وجہ سے کسی ایسے وقت پر کہیں گیا اور انہوں نے لحاظ کی وجہ سے کہا: جی کھانا کھا لیجیے ،اسکو محسوس ہو رہا ہے کہ تکلفًاکہا جا رہا ہے، آپس میں اتنی بے تکلفی نہیں، لحاظ کی خاطر کہا جارہا ہے تو اس کو چاہیے کہ انکار کر دے، اچھے انداز سے انکار کر دے۔لیکن اگر بے تکلفی ہو اور بہت قربت کا تعلق ہو تو پھر وہاں ان Timingsکی پابندی نہیں۔ اور اگر بے تکلف دوستی ہو تو بے تکلف دوستوں سے اور بے تکلف محفلوں میں انسان کھانا طلب کر کے بھی کھا سکتا ہے یہ بھی سنت ہے۔ لیکن اس کو خودہم نے Analyseکرنا ہے کہ تکلف کی مقدارکیا ہے؟آپ ﷺ کا عمل : چنانچہ رسول اللہ ﷺاور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ جب حضرت ابو ایوب