گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
اپنے نفس کو عزتیں دے رہے ہوں گے۔ (ترغیب جلد3صفحہ140) نفس کی ہر خواہش کو پورا کرنا جس کو آج کل کہتے ہیں Its my lifeجو میں مرضی کروں۔ تو دنیاکے اندر نفس کی خواہشات کو پورا کرنا قیامت کے دن نفس کو ذلیل کرنے کے برابر ہوگا۔ نفس کی ہر خواہش پوری نہیں کی جاسکتی۔ جس طرح چھوٹے بچے کی ہر خواہش پوری نہیں کی جاسکتی اسی طرح نفس کی بھی ہر خواہش پوری نہیں کی جاسکتی۔ اس کو شریعت کی لگام دینا بہت ضروری ہے۔ڈکار آنے پر آپﷺ کی تنبیہ : ایک صحابی ابو جحیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے گوشت اور روٹی کا ثرید کھایا۔ یہ ثرید کھانا سنت ہے اور بہت آسان ہے۔ سالن میں بھی بنتا ہے گوشت کا سالن ہو یا فقط سبزی ہو، سبزی ہو تو گھیا افضل ہے، مسنون ہے۔ انسان کیاکرے کہ گھیا اور گوشت کا سالن بنالے یا خالی گوشت کا سالن بنالے یا خالی گھیا کا سالن بنالے۔ کیسا بھی سالن بنایا پھر اس سالن بنانے کے دوران روٹی کے ٹکڑے اندر ڈال دیں کہ وہ نرم ہوجائیں اس میں بھیگ جائیں، تو پھر ان کو کھالیں۔ یہ ثرید ہے اور نبی ﷺ نے اس کو پسند فرمایا۔ یا پھر سالن پکانے کے بعد اس کے اندر روٹی کے ٹکڑے ڈال دیں جب اچھی طرح بھیگ جائیں، تر ہوجائیں اور اس کے بعد انسان ان کو کھالے یہ سنت ہے۔ اب ہم دنیا کی بڑی بڑی ڈشیں تیار کرتے ہیں، لوگوں کو دعوت پر بلاتے ہیں۔ Chinesبھی تیار کرتے ہیں۔ Italianبھی تیار کرتے ہیں اور پتا نہیں کیا کیا محنتیں کرتے ہیں۔ تو کیا ہم نے مسلمان ہونے کے ناطے کبھی کسی دعوت میں اپنے مہمان کے آگے نبی کریمﷺ کا پسندیدہ کھانا بھی رکھا؟ ہم اس کو خود بھی زندگی میں لائیں اور مہمان کے آگے بھی رکھیں اور اس کو ترغیب بھی دیں۔ اس میں شرمانے کی ضرورت نہیں،