گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
آپﷺ اندر تشریف لائے اور ابھی آپﷺ بیٹھے بھی نہ تھے، بیٹھنے سے پہلے ہی فرمایاکہ عتبہ کیاچاہتے ہو؟ میں کہاں نماز ادا کروں ؟پھر میں نے نماز پڑھنے کی اپنی پسندیدہ جگہ کا بتادیا تو نبی ﷺ نے وہاں نماز ادا کی تو پھر میں بعد میںوہاں نماز پڑھتا تھا۔ اور پھر نماز پڑھنے والی جگہ ہی اکرام کے لیے نبیﷺ کو بٹھایا کیونکہ ان کے لیے میں نے خزیرہ بنوایاہوا تھا۔ آپﷺ کو اس کے کھانے کے لیے میں نے روک لیاتھا۔ (بخاری جلد 2صفحہ 813)حدیث مبارکہ سے حاصل ہونے والے اسباق : یہ بخاری شریف کی روایت ہے۔ فائدے میں لکھتے ہیں کہ علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پاک کی روشنی میں کئی باتیں نکالی ہیں: 1 گھر میں کسی جگہ کو خاص نماز کے لیے مخصوص کرلینا عورتوں کے لیے یہ بات زیادہ بہتر ہے، مرد تو مسجد میں جا کر نماز پڑھیں گھر میں نماز پڑھنے کی عادت مردوں کے لیے ٹھیک نہیں۔ جماعت واجب ہے، جماعت کو چھوڑنا گناہ ہے۔ اور گھر میں کسی جگہ کو نماز کے لیے خاص کرلینا کہ اس میں نفلی نمازیں پڑھیں گے تو یہ اچھی بات ہے۔ دیکھیں! آپ گھر میں کمرہ بناتے ہیں کہ یہ امی ابو کا کمرہ، یہ میاں بیوی کا کمرہ، یہ بچوں کا کمرہ، یہ مہمان کا کمرہ، تو کوئی اللہ کی عبادت کے لیے بھی جگہ ہونی چاہیے۔ اللہ کی یاد کی جگہ تو ہمارے اکابرین پہلے بناتے تھے۔ بہرحال ہمارے پاس بھی عبادت کے لیے مخصوص جگہ ضرور ہونی چاہیے۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ بارہ فٹ کی جگہ ہو، بلکہ ایسی جگہ جہاں ایک عورت آسانی سے پردے میں عبادت کرسکے، ایسی جگہ مخصوص ہوجائے تو زیادہ بہتر ہے۔