گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
کی وجہ سے شہوتوں کا خیال غالب ہوگا اور عبادت سے غافل کردینے والی چیزوں میں انسان لگ جائے گا پھر دنیا اور آخرت کا نقصان کرے گا۔ علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے اتنا زیادہ کھانا کہ بدن بوجھل ہوجائے اورنیند بھی زیادہ آئے مکروہ ہے۔موٹے آدمی کے بارے میں آپﷺ کے ارشادات : ایک صحابی فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا، جس کا پیٹ بڑا تھا، تو آپ نے انگلی سے اس کے پیٹ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: یہ زیادتی اگر کہیں اور ہوتی تو اچھا تھا۔ یعنی پیٹ کے بجائے عمل میں، فکر میں، عقل میں زیادتی ہوتی تو زیادہ اچھا تھا۔(ترغیب جلد3صفحہ138) نبی ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن ایک بڑا لمبا، بھاری بھرکم خوب کھانے پینے والا شخص لایا جائے گا مگر اللہ کے نزدیک اس کی قیمت مچھر کے پر کے برابر بھی نہ ہوگی۔ (ترغیب جلد3صفحہ138) اسی طرح بخاری ومسلم کی روایت میں ہے کہ ایک موٹا آدمی لایا جائے گا جس کا مرتبہ اللہ کے نزدیک مچھر کے پر کے برابر بھی نہ ہوگا، کیونکہ وہ لحیم اور شحیم تو ہوگا مگر عمل کے اعتبار سے کورا ہوگا، عمل اس کاسنت کے خلاف ہوگا۔غفلت میں ڈالنے والی چیز : یہ بات بھی سمجھنے والی ہے کہ حدیث میں پیٹ کے بڑا ہونے اور موٹاپے کی جو مذمت ہے وہ ہر ایک موٹاپے کے لیے نہیں ہے، بلکہ اس موٹاپے کے لیے ہے جو کھانے پینے کی بہت فراوانی اور کثرت کی وجہ سے ہو اور وہ انسان اللہ کی یاد اور فکر آخرت سے غافل بھی ہو، کیونکہ یہ چیزیں بے فکری لے آتی ہیں۔ مراد اس سے یہ ہے کہ کھانے پینے کے اندر فراوانی کو پسند نہیں کیاگیا، کیونکہ موٹاپے کا سبب زیادہ تر یہی ہوتا ہے کہ انسان خوب