گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
انہوں نے کہا کہ جی ہے، تین روٹیاں ہیں۔ تو نبی ﷺ نے ان روٹیوں کو دسترخوان پر رکھا، پھر آپﷺ ایک روٹی خود لی اور ایک روٹی حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے سامنے رکھی اور تیسری روٹی لی اور اسے دوٹکڑے کیا آدھا اپنے سامنے اور آدھا میرے سامنے رکھا، یعنی برابر تقسیم کیا۔ پھر آپﷺ نے گھر والوں سے پوچھا کہ سالن بھی ہے؟ تو انہوں نے کہا سِرکے کے سوا کچھ نہیں۔ توآپﷺ ارشاد فرمایا کہ ٹھیک ہے، سِرکہ بھیج دو۔ اور کھانے لگے اور کھاتے ہوئے فرمارہے تھے کہسِرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے، سِرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ جب سے میں نے آپﷺ کی مبارک زبان سے یہ سنا تب سے میں سِرکے سے محبت کرنے لگا۔ اللہ اکبر !(سیرۃ خیر العباد جلدصفحہ 310) ایک اور صحابی حضرت طلحہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بارے میں بھی آیا کہ انہوں نے بھی یہی کہا کہ جب سے میں نے سنا کہ نبی ﷺ کو سِرکہ محبوب ہے مجھے سِرکے سے محبت ہوگئی۔اللہ اکبر ! (آداب بیہقی صفحہ314)سرکے کے فوائد : سِرکے کے فوائد بھی بہت ہیں: بھوک لگاتا ہے، پیٹ کے کیڑوں کو مارتا ہے، بلغم کے لیے بھی اچھی چیز ہے، کھانا ہضم کرنے میں بھی مفید ہے۔ (خصائل صفحہ119 ) ایک حدیث میں ہے کہ آپﷺ نے اس میں برکت کی دعا دی۔ (خصائل صفحہ119 )صحابہ کرامرضی اللہ عنہم کی آپﷺ سے محبت : صحابہj کو نبی ﷺ سے کتنی محبت تھی ،آپ نے پچھلی دفعہ سنا کہ آپﷺ ایک جگہ کدو کھارہے تھے۔ ایک صحابی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے دیکھا کہ نبی ﷺ کدو کو تلاش کرکرکے کھارہے ہیں،