گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
کسی بیمار کے ساتھ کھانا کھائے تو کیا پڑھے ؟ بعض دفعہ انسان کہیںجاتا ہے یا گھر میں کوئی ایسا مریض ہوتا ہے جس کا مرض دوسروں کو لگ سکتا ہے تو انسان اس کے ساتھ کھانا کھاتے ہوئے ڈر رہا ہوتا ہے کہ جی میں نے ان کے ساتھ کھانا کھایا تو میرے ساتھ بھی یہی کچھ ہو جائے گا، یاکچھ نرسیں ہوتی ہیں، انہوں نے ہوسپٹل میں کام کرنا ہوتا ہے اور چیزیں بھی دیکھنی ہیں ڈرتی ہیں کہ کیا کریں۔ دیکھیں نبی ﷺ نے اس کے بارے میںبھی واضح رہنمائی فرمائی ہے۔ حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ایک مجذوم کو اپنے ساتھ برتن میں شریک ِ طعام کیا اور یہ دعا پڑھی: بِسْمِ اللہِ ثِقَۃً بِاللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ آسان ہے ۔ بِسْمِ اللہ تو سب کو یاد ہے صرف ایک لفظ ہے چھوٹا سا ثِقَۃً آگے پھر وہی: ثِقَۃً بِاللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ بِسْمِ اللہِ ثِقَۃً بِاللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ’’ اللہ عزّوجل پر بھروسہ کرتے ہوئے اللہ کے نام سے میں شروع کرتا ہو ں‘‘۔ (ابن ماجہ جلد 2نمبر3587) اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ انسان کواسکا وہ مرض نہیں لگے گااورانسان کو اس کا نقصان نہیں پہنچے گا، لیکن اگر کبھی طبعًاایسی کراہت ہو اور انسان وہاں کھانا نہ کھائے تو اس کی گنجائش ہے اس کو شریعت نے منع نہیں فرمایا، لیکن اگر کہیںایسے انسان کر لے تو اس دعا کو پڑھ لے آسان ہے: بِسْمِ اللہِ ثِقَۃً بِاللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ