گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
ایسی ہیں جس میں ہمیں کھانا تو مل ہی جائے گا لیکن قیامت کے دن ثواب بھی ملے گا۔ (شمائل کبریٰ،جلد1،صفحہ159) یہ تھے دعوت قبول کرنے کے آداب، اب چند باتیں مہمان سے متعلق بھی ہیں کہ اس کو کن آداب کا خیال رکھنا ہے۔ ان کے بارے میں بھی شریعت نے تفصیلات بتائی ہیں۔پابندئ وقت : تاخیر نہ کرے کہ انتظار میں زحمت ہوگی، نہ بہت پہلے چلا جائے۔ ہاں اگر بہت پہلے جانے کا معاملہ یہ ہے کہ کام میں ہاتھ بٹانا ہو توپھرٹھیک ہے زیادہ جلدی جانے میں کوئی حرج نہیں۔ (شمائل کبریٰ،جلد1،صفحہ159) ایک آدمی نے آٹھ بجے بلایا، اب دل کیا تو پانچ بجے جاکر بیٹھ گئے تو اگر اس کی مدد کرنی ہے، اس کا خیال رکھنا ہے اوروہ آپ کے جلدی آنے سے خوش ہو پھر تو ٹھیک ہے ورنہ اگر محسوس ہوکہ میرے جلدی جانے سے اس کو زیادہ زحمت ہوگی تو ایسے وقت میں پھر جلدی جانا ٹھیک نہیں ،اورتاخیر کرنا بھی ٹھیک نہیں، کوشش کی جائے کہ جو عام معمول ہے اس کو برقرار رکھاجائے۔اجازت طلب کرنا : جب کسی کے گھر پہنچ جائے تو بلا اجازت گھر کے اندر نہ جائے، کہیں ایسا نہ ہو کہ بے پردگی ہو جائے۔سلام کرنا : جب جائے تو سب سے پہلے السلام علیکم کہے ،پہلے سے خیریت اور مزاج نہ پوچھے۔