گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
براء رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ جب نبی پاکﷺ اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ دونوں مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کے موقع پر تشریف لے جارہے تھے ، تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ آپﷺ کو پیاس لگی ہوئی تھی اور ہم چرواہوں کے پاس سے گذر رہے تھے تو میں نے ایک پیالہ دودھ حاصل کیا اور آپ کی خدمت میں پیش کیا اور آپﷺ نے اس کو نوش فرمایا۔ (بخاری جلد1صفحہ555)آپﷺ کا دودھ میں پانی ملا کر نوش فرمانا : نبی کریمﷺ کبھی تو خالص دودھ پی لیتے اور کبھی اس میں پانی ملا کر نوش فرماتے۔ بخاری شریف کی حدیث ابھی سامنےآئی جس میں ہے کہ آپﷺ ایک انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے، ایک صحابی ساتھ تھے، آپ نے سلام کیا انہوں نے جواب دیا۔ وہ انصاری باغ میں پانی دے رہے تھے، پوچھا! آپ کے مشکیزے میں رات کا باسی پانی ہے تو لے آئیں ورنہ ہم کیاری سے ہی پی لیں؟ انہوں نے کہا کہ بالکل ہے۔ وہ جھونپڑے میں گئے پانی لائے اور دودھ بکری کا دوہا اور آپ نے پانی ملا کر دودھ کو نوش فرمایا۔ (مشکٰوۃ صفحہ370،بخاری صفحہ 841) دودھ میں پانی ملا کر پیناگرم علاقے والوں کے لیے بہت مفید ہے کہ اس سے دودھ کی تاثیر معتدل ہوجاتی ہے۔ اس سے معلوم ہوا ہے کہ دودھ میں ٹھنڈا پانی ملا کر پینا سنت ہے۔ بخاری شریف میں ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ کی روایت ہے کہ انہوں نے دودھ میں کنوئیں کا پانی ملا کر آپﷺ کی خدمت میں پیش کیا اور آپﷺ نے نوش فرمایا۔ خیال رہے کہ پینے کے لیے اپنی مرضی سے دودھ میں پانی ملانا مسنون عمل ہے۔ دوکانداروں کا پانی ملا کر فروخت کرنا الگ بات ہے۔ ایک حدیث میں آتا ہے حضرت