گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
کے مخالف پمپ کرنا ہوتا ہے تو اسکے او پر لوڈ پڑتا ہے۔ اسی طرح اگر انسان الٹی طرف بائیں کروٹ پہ سو گیا تو اب ساری رات اس کا سسٹم اوپر ہوتا ہے اور پمپ جو دل ہے وہ نیچے ہوتا ہے تواس طرح دل انڈر پریشر دباؤ میں کام کر رہا ہوتا ہے۔ اس طریقے میں دو خرابیاں بتائی گئیں ہیں۔پہلا نقصان : انسان کا دل دباؤ میں ہو تا ہے اس کی وجہ سے اس کی نیند بہت زیادہ گہری ہوتی ہے اس کو الارم بھی نہیں اٹھاتے ۔اس کو گھر میں اگراماں اٹھائے کہ بیٹا! فجر کا وقت ہو گیا ہے تو اس کو پتا ہی نہیں چلے گا، اور صبح نو بجے کہے گا کہ مجھے اٹھایا کیوں نہیں۔ بھئی! تمھیں اٹھایا تو تھا، اچھا مجھے پتا ہی نہیں چلا۔ تو اس کی نیند بہت زیادہ گہری ہوتی ہے۔ اور بعض دفع ایسا بھی ہوتا ہے جب یہ سو کے اٹھتا ہے تو ایک دومنٹ تین منٹ تک کہتا ہے: نہیں ابھی ذرا میں پہلے سیٹ ہو جاؤں پھر کھڑا ہوؤں گااور واش روم جاؤں گا۔ تو فوری طور پر فریش (Fresh) ہو کر نہیں اٹھ پاتا بلکہ اسے ویٹ (Wait)کرنا پڑتا ہے۔دوسرا نقصان : ایسے لوگ جو الٹی طرف بائیں کروٹ پر سوتے ہیں ،یہ لوگ ڈراؤنے خواب بہت دیکھتے ہیں ،کیونکہ دل پہ دباؤ ہوتا ہے، اس لیے خواب میں دیکھتے ہیں کہ بھینس پیچھے چلی آرہی ہے، سانپ آ کے ان کو کھا رہا ہے، ڈس رہا ہے یا کبھی کوئی کتا آرہا ہے یا کوئی اور چیز۔ تو یہ بائیں کروٹ پر لیٹنے والے ڈراؤنے برے خواب بہت دیکھتے ہیں اور ہڑبڑا کر اٹھتے ہیں۔ حضرت جی کا یہ مضمون پڑھا اور ذہن میں بٹھا لیا ۔ چند دن پہلے ایک عالمہ کا فون آیا انہوں نے دو باتیں مجھے کہیں: پہلی یہ کہ بارہ(12)گھنٹے سے پہلے تو میری