گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
Facebookپر، مختلف Social Mediaپر۔ تو ہوتاکیاہے کہ جب انسان ان دونوں، تینوں چیزوں میں لگ جاتا ہے تو پھر ہمیں اس حدیث کو یاد رکھنا ہے کہ تم قیامت کے دن کو بھول جاؤ گے۔ تو یہ لوگ واقعی قیامت کو بھولے ہوئے ہیں، لیکن اگر کسی کو قیامت یاد ہے، اللہ کا خوف اس کے پاس ہے اور پھر اگر اچھے کھانے بھی کھاتا ہے تو گنجائش ہے کیوں کہ مقصد حیات کو نہیں بھولا ہوا۔ کھانا، پینا، پہننا یہ مقصد حیات نہیں۔سادگی ایمان کی نشانی ہے : حدیث میں آتا ہے کہ ایمان کی ایک علامت یہ ہے کہ انسان لباس کو سادہ رکھے۔ جتنے فیشن کے لباس، نئے سے نئے لباس ہوں گے اس بات کی دلیل ہے کہ اس کے ایمان کے اندر وہ عظمت اور کیفیت نہیں ہے۔ لباس کی سادگی ایمان کی علامات میں سے ہے۔نفس کو لذتوں سے روکنا : اسی طرح اس کے اندر ایک بات اور بھی سمجھنے والی ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ چیز اسراف ہے، فضول خرچی ہے کہ ہر ہر کھانا تمہاری مرضی کا ہو کہ تم ہر وقت اپنی مرضی کا من پسند کھانا کھاؤ، اس کے علاوہ تم کھانا ہی نہ کھاؤ۔ (ترغیب جلد3صفحہ141) اس چیز کو منع کیا گیا ہے۔اچھے کھانے ضرور کھاؤ لیکن کبھی کبھی سادہ بھی کھاؤ، اعتدال رکھو۔ بعض امیر اور رئیس لوگوں کے یہاں کیا ہوتا ہے کہ درجنوں قسم کی ڈشیں رکھتے ہیں اور ہر وقت اپنی مرضی کا کھاناچلتا ہے اس کے علاوہ کام ہی کوئی نہیںاور اسی چیز سے منع کیا گیا۔ کبھی کبھی نبی ﷺ کی بھوک کو بھی یاد کر لیا کریں۔ اوردنیا میں کچھ لوگ ایسے ہیں بھی ہیںجن کے پاس کھانے کو نہیں ان کا بھی خیال کریں۔ وہاں بھی پہنچائیں، اپنی فکر کے ساتھ ساتھ ان کی بھی فکرکریں۔اوراس بات کی تمنا رکھنا کہ ہر وقت میری ہی بات