گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
نبی کریمﷺ کی تشریف آوری کا مقصد : قرآن مجید کی اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے حضورﷺ کے دنیا میں تشریف لانے کا مقصد بیان کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو بھیجا ہی اس لیے تھا کہ لوگ میرے محبوب کے طریقوں پرعمل کریں، ان کی زندگی کا اتباع کریں۔ آپﷺ کے تمام احوال میں آپﷺ کے اتباع کی جائے بے شک وہ آپﷺ کی زبان مبارک سے نکلے ہوئے الفاظ ہوں یا آپﷺ کے بدن مبارک سے کیا ہوا کوئی عمل ہو۔ یہ قرآن مجید میں اللہ نے حکم دیا ۔لوگ کہتے ہیں کہ سنت پر عمل کرنا کون سا ضروری ہے؟ اور اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرمارہے ہیں کہ ہم نے بھیجا ہی اسی لیے ہے کہ لوگ سنت پر عمل کریں۔ذریعہ نجات : ﴿مَنْ یُّطِعِ اللہَ وَ رَسُوْلَہٗ فَقَدْ فَا زَ فَوْزًا عَظِیْماً ﴾ (الاحزاب: 71) جو شخص اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرے گا وہ بڑی کامیابی کو پہنچے گا۔ اللہ کی بات بھی ماننی ہے رسول اللہ ﷺ کی بات بھی ماننی ہے کامیابی تب ملے گی اس کے علاوہ نہیں ملے گی۔ صحابہ کرام jفرماتے ہیںکہ سنّتوں کو مضبوط پکڑ لینا ہی نجات کا ذریعہ ہے۔سنتوں کے چھوڑنے کا بڑا نقصان : بخاری شریف کی روایت ہے نبی ﷺ نے فرمایا کہ جس نے میری سنت سے اعراض کیا، چھوڑ دیا، غفلت برتی وہ ہم میں سے نہیں۔ آج لوگ کہتے ہیںکہ جی سنّت ہی تو ہے۔ پھر نبی ﷺ نے ایک جگہ فرمایا: جو شخص مجھ سے محبت کرے گا وہ میرے ساتھ جنّت میں ہوگا۔ اور ایک جگہ فرمایا: جس نے میری سنت کو زندہ کیا اس نے مجھ سے محبت کی اور