گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
جو اللہ نے دیا ہے کھالے دال یا سالن کا انتظار نہ کرے۔ اور فرمایا کہ عمدہ اور لذیذ غذاؤں کے اہتمام میں نہ پڑیں ہاں مہمان کے لیے کرنا ہو تو یہ ایک الگ بات ہے، اپنے لیے عادتاً ہروقت عمدہ اور لذیذ کھانے کھانا یہ ناپسندیدہ بات ہے گو اللہ نے خوب دیا ہے لیکن ساری نعمتوں کو کھائے۔ کبھی پچھلے دن کاسالن بچا ہوا ہوتا ہے، کبھی کوئی چیز۔ ہر وقت ہی اپنی پسند کے کھانے والی عادت کو اختیار نہ کرے۔ جو گھر میں بن جائے شکر کرکے کھائے۔ نماز سے قبل کھانے سے فارغ ہوجائیں تاکہ اچھے انداز سے نماز پڑھ سکیں۔ ہم کیا کہتے ہیں کہ جلدی جلدی نماز پڑھ لو پھر تسلی سے کھانا کھائیں گے۔ نہیں، جلدی جلدی کھانا کھالو پھر تسلی سے عبادت کریں گے۔ کوشش کریں کہ کھانا اکیلے نہ کھائیں کسی کو شامل کرلیں۔ کھانے کی ابتدا نمکین اشیاء سے اگر ہوجائے تو اچھی بات ہے ۔نوالہ چھوٹا بھی لے اور صحیح چبائے بڑے بڑے نوالے نہیں لینے چاہئیں۔ یہ بچوں کو بھی سمجھانے کی ضرورت ہے اور ماؤں کی ڈیوٹی ہوتی ہے کہ وہ چھوٹے بچوں کو شروع سے ہی سمجھائیں کہ چھوٹے نوالے لیں اور چبا چبا کے کھائیں۔ جب ماں کو سنت معلوم ہو گی اور اپنے بچے کو چھوٹی عمر سے بتائے گی اور اس کو چبا چبا کے کھانے کی عادت پڑ گئی تو سنت بھی پوری ہوگئی معدہ بھی ٹھیک رہے گا۔ اور کھانے کی برائی بیان نہ کرے۔ اب خاوند حضرات کو کھانا پسند نہ آئے تو صرف کھانے کی ہی برائی نہیںکرتے بلکہ بیوی کی بھی کردیتے ہیں اور بیوی کے میکے والوں کی بھی کردیتے ہیں۔ ساس سسر سب کو رگڑ دیتے ہیں یہ بہت بڑا گناہ ہے تو کھانے کی انسان برائی بیان نہ کرے۔ رغبت ہوتو کھائے پسند ہو تو کھائے، نا پسند ہو رغبت نہ ہو تو عیب بیان نہ کرے خاموشی سے چھوڑ دے۔ سنت سمجھ کے چھوڑے کیونکہ نبی ﷺ کو کوئی