گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
کھانا کھلانے(دعوت )کے آداب : اسی طرح کسی کو ملاقات پہ بلانا ہو ،یعنی دعوت کرنے کے آداب کیا ہیں؟کھانا کس کو کھلایا جائے ؟ سب سے پہلی بات تو بہت اہم ہے۔فرمایا کہ سنت یہ ہے کہ نیک،صالح اور پرہیزگار لوگوں کو اپنے گھر میں کھانے کے لیے بلائے۔ کیونکہ جب نیک لوگ کھانا کھائیں گے تو اس سے وہ اللہ کی عبادت کریں گے،ذکر کریں گے۔ ان کی جسمانی قوت عبادات کے اندر صرف ہوگی، اللہ کی یاد میں صرف ہوگی، تو ثواب اس کھلانے والے کو بھی ملے گا کہ سبب یہ بن گیا۔ اور اسی وجہ سے حضور پاک ﷺنے ارشاد فرمایا کہ تمھارا کھانا متقی کے علاوہ کوئی نہ کھائے۔ (شمائل کبریٰ،جلد1،صفحہ158) فاسق،فاجر ،دنیا دار قسم کے لوگوں کی دعوتیں نہ کرے ،کیونکہ وہ کھانا کھا کر فسق و فجور میں مبتلا ہوں گے۔گناہوں میں مبتلا ہوں گے تو تمھارا کھانا ان کی مدد کرے گا۔ (شمائل کبریٰ،جلد1،صفحہ158) اس کی وضاحت فرمائی گئی، لیکن یہاں دیکھنا یہ ہے کہ اگرکہیں کوئی بھوکا آدمی ہے، مزدور ہے، کوئی ایسا فقیر ہے غریب ہے جس کو پیٹ بھر کے کھلانا مقصود ہو تو اس میں فاسق اور فاجر کو نہیں دیکھا جائے گا یا نیکی کو نہیں دیکھا جائے گا کیونکہ وہ اس وقت مجبور ہے۔ (شمائل کبریٰ،جلد1،صفحہ158) حاجت روائی ایک مستقل ضرورت ہے۔ ایک ہوتا ہے اہتمام کرکے گھر میں مہمان کو بلانا، اس کے بارے میں حدیث میں آتا ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تیرا کھانا متقی کے علاوہ کوئی نہ کھائے یعنی فاسق اور فاجر لوگوں کو نہ بلایا جائے۔