گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
رکھنے کی ضرورت ہے ۔ یہ بات مردوں کے لیے بھی ہے کہ یہ بھی اپنے آپ کو بچائیں، محفوظ رکھیںاور قیامت کے دن اللہ سے اس طرح ملاقات کریں کہ ذلت، شرمندگی اور رسوائی نہ ہو۔ حدیث میں آتا ہے: اِنَّ رَبَّکُمْ حَیِّیٌ کَرِیْمٌ (سنن ابن ماجہ) ’’تمہارے رب حیا والے ہیں‘‘۔با حیا بننے کی نیت : صحابہ کے بارے میں بھی بتاتا چلوںکہ ایک ایک صحابی کو نبیﷺ کی محبت نے حیا کا نمونہ بنادیا تھا۔ تو اللہ رب العزت بھی حیا والے ،نبیﷺ بھی حیاوالے، صحابہ] بھی حیا والے، اللہ والے بھی حیا والے ، تو ان کے ساتھ قیامت میںکسی بے حیا آدمی کو کیسے جوڑدیا جائے گا؟ اگر کسی سے کوئی غلطی کبھی ہوگئی ہو تو وہ تو بہ کرے۔ پوری زندگی میں کوئی لمحہ ایسا نہیں آتا ہے کہ گناہ معاف نہ ہوسکے۔ ہر گناہ معاف ہوسکتا ہے چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا، لیکن آج سے ہم ارادہ کریں۔ آپ بھی کریں، میں بھی ارادہ کرتا ہوں کہ اللہ! ہم آپ سے قیامت کے دن پاکدامنی کی حالت میںملنا چاہتے ہیں، ہمارے لیے آسانی کردیجئے ۔اور حدیث مبارکہ کے اندر آیا، نبیﷺ نے Clearlyبتا دیا کوئی بات اس میں مخفی نہیں رکھی، ہم قیامت کے دن کوئی وجہ نہیں پیش کرسکتے۔ نبیﷺ نے فرمایا کہ جو پاکدامن رہنا چاہے اللہ اس کے لیے ایسے حالات پیدا کردیں گے کہ پاکدامن رہے گا۔ مطلب یہ کہ اگر اندر کھوٹ نہیں ہے اوربندہ باحیا رہنا چاہتا ہے تو پھر اللہ کی مدد اسکے لیے آئے گی تو اللہ ہم سب کو صحیح سمجھ عطا فرمائے۔ دین پر چلنا ہمارے لیے آسان فرمائے اور آپ لوگوں کی جو اوپر سے لے کر نیچے تک جتنی بھی