گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
بھی تھا جس سے آپﷺ غسل فرماتے تھے۔ (سیرت الشامی جلد 7صفحہ 574) اب اگر کوئی اتباع سنت کی نیت سے اپنے باتھ روم میںپیتل کی بالٹی رکھ لے تو اس کو سنت کامزہ آئے گا۔ اور یہ سب محبت کی باتیں ہیں محبت کرنے والے ہی اس کو سمجھ سکتے ہیں ویسے سمجھنا مشکل ہے۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ آپﷺ کا ایک پیالہ تھا جسے خلیفہ راشد عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے ان سے مانگ لیا تھا، یہ پیالہ اس پیالہ کے علاوہ ہے جو حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس تھا۔ تبرکاً جس کے وارث آپ کے صاحبزادے حضرت نضر بن انس ہوئے اور یہ ان کی اولاد میں چلتا رہا، پھر ایک عاشق رسول آیا اور اس نے ان کی اولادوں سے 8ہزار دینار کے عوض خرید لیا۔ پھر یہ پیالہ سفرکرتا ہوا بصرہ پہنچا اور بصرہ میں امام بخاری نے اس پیالے میں پانی نوش فرمایا۔ (شرح مواہب جلد4صفحہ 355) اللہ کی شان ہے کہ جس گھر میں آپﷺ کی نسبت کی کوئی چیز ہو تو اس گھر کی برکتیں کیا ہوں گی تو آٹھ ہزار دینار کے عوض جو یہ پیالہ خریدا ہوگا تو وہ کتنی ہی برکتوں کو گھر میں لے آئے ہوں گے۔پیالوں کے نام : نبیﷺ کا ایک پیالہ تھا جس کا نام رمال تھا۔ ایک پیالے کا نام مغیث تھا۔ (شرح مناوی صفحہ 238) اور ایک پیالہ قمر تھا۔ (سیرت الشامی جلد7صفحہ 363) ایک پیالہ ریان تھا۔ (سیرت الشامی جلد7صفحہ 574) علامہ قسطلانی نے لکھا ہے کہ آپﷺ کے پیالے کا رنگ زردی مائل تھا۔ اور ایک اور کتاب (شرح مواہب )میں لکھا کہ زرد لکڑی کا تھا جس کا رنگ سنہرا تھا۔ اللہ اکبر