گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
تو وہ رک جائے گا، اونٹنی اگر کسی گڑھے میں چھلانگ لگا دے تو وہ گڑھے میں بھی چھلانگ لگا دے گا، یہ نہیں دیکھے گا کہ ماں کہاں جا رہی ہے۔ اتباع یہ ہوتا ہے کہ ہمیں حضور ﷺ کی ہر سنت کو شوق اور محبت سے اپنی زندگی میں لانا ہے۔مجبوری اور اتباع میں فرق : ایک آدمی اپنے ملازم کو حکم دیتا ہے کہ تم میرے لیے یہ چیز بازارسے لے کر آؤ۔ اب وہ پیسے تو لے جاتا ہے لیکن اس نوکر کے دل میں غصہ آتا ہے کہ اس کے بغیر ان کا گذارا نہیں ہو سکتا تھا جو اتنی گرمی میں مجھے بھیج دیا ،وہ دل کی خراب کیفیت کے ساتھ اسکا کام کر دیتا ہے اس کو اتباع نہیں کہتے مجبوری کہتے ہیں۔ اس کے با لمقا بل کوئی عالم ہے، کوئی اللہ والے ہیں وہ اپنے کسی شاگرد کو مرید کو کہتے ہیں کہ بھئی تم یہ کام کر لو، شام کے وقت کر لینا ذرا سورج ڈھل جائے ، آسانی کے وقت کر لینا یہ میرا کام ہے اورمجھے اس سے خوشی ہوگی۔ اب وہ جو شاگرد ہوتا ہے بات کو سمجھ لیتا ہے کہ انہوں نے کہا ہے کہ آسانی کے وقت کر لینا ، لیکن وہ اس لیے کہ میرے استاد خوش ہو جائیں گے وہ مجھ سے راضی ہو جائیں گے وہ اسی وقت دھوپ میں چلا جاتا ہے اس کو دھوپ کی پرواہ نہیں ہوتی اس کو کسی اور چیز کی پرواہ نہیں ہوتی ، اتباع اسی کو کہتے ہیں۔ سعادت مند شاگرد کڑکتی اور چل چلاتی دھوپ اور جھلسا دینے والی گرمی کو خاطر میں نہیں لاتااور وہ سعادت مندہونے کی وجہ سے دوڑتا ہوا جاتا ہے، پورے قلبی اطمینان سے چیز لیکر آتا ہے اسے پسینے میں شرابور ہونے کی پرواہ نہیں ہوتی، بلکہ اسے استاد کے دل کی خوشی مطلوب ہوتی ہے۔ پہلی صورت میں جو خادم نے کام کیا وہ ناگواری سے کیا، اور دوسری صورت میں جو شاگرد نے کام کیا وہ خوشگواری سے کیا، تو پہلی صورت کا نام مجبوری ہے اور دوسری