گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
پہن لیتا ہے تو وہ عیب چھپ جاتا ہے، تو ظاہری لباس نے ظاہری اعضاء کو چھپایا۔ اور اگر کسی نے حیا کا لباس پہنا، تقویٰ کا لباس پہنا ،یہ حیا اور تقویٰ اس کے باطنی عیوب کو چھپالے گا، اس کے اندر کے عیب اور کمزوریوں کو چھپالے گا۔ اگر کوئی بیوی ہو کھانا پکانا نہیں آتا اور اس کو گھر کے کام کاج زیادہ سلیقے سے نہیں آتے لیکن اگر وہ باحیا ہوگی تو شوہر کو یقینا پسند ہوگی۔ جو حیا والے شوہر ہوں گے تو وہ اسی حیا والی صفت کی وجہ سے اس کو اپنے دل کے قریب رکھیں گے۔نیکی اور برائی کا اثر : یہاں ایک بات اور بھی سمجھنے والی ہے۔ حدیث کا مفہوم بتارہاہوںکہ نبی ﷺ نے فرمایااور یہ روایت ابنِ جریر رحمۃ اللہ علیہ نے عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے نقل کی ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے قسم اُٹھاکے فرمایاکہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں محمد ﷺ کی جان ہے! جو شخص بھی کوئی عمل لوگوں کی نظروں سے چھپا کرکرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے عمل کو لباس یعنی چادر بنا کر اس کے اوپر چڑھا دیتے ہیں۔ یعنی نیک عمل ہوگا تو چہرے کے اوپر اللہ تعالیٰ نیکی کی چادر چڑھا دیں گے، اور اگر چھپ چھپ کے برائی کا عمل کرے گا تو اللہ تعالیٰ برائی کی چادر اس کے اوپر چڑھا دیں گے۔ یہ شکل سے نظر آجاتا ہے، شکل کے اوپر چاہے کچھ بھی ہو اللہ والے جو صاحبِ بصیرت لوگ ہوا کرتے ہیں وہ انسان کے چہرے کو دیکھ کر پہچان لیا کرتے ہیں کہ اندر کیا معاملہ ہے۔ کوئی ستّر پردوں کے اندر جاکر نیکی کرے اور رات کے اوقات میں تہجد پڑھے تواللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو منوّر کر دیتے ہیں۔ اس کے چھپے ہوئے عمل کی چادر اس کے چہرے پر پہنا دیتے ہیں۔ اور اگر کوئی ستّر پردوں میں چھپ کر گناہ کرے اور کسی کو بے لباس کرے اور خود بھی بے لباس ہو کتنا