گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
مردوں اور عورتوں کا اختلاط اس زمانے میں نہیں ہوتا تھا۔ یہ آج ہمارے زمانے میں ہو گیا، یہ ہماری غلطی ہے، اسلام کی غلطی اس میں کوئی نہیں۔ اسلام میں وضاحت سے احکامات موجود ہیں۔ فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دور میں جہاں کناروں کناروں پر عورتیں طواف کرتی تھیں، تو ایک دفعہ ایک مردوہاں داخل ہونے لگاتو انہوں نے اس کو پکڑ کر سزادی۔ تو پتا چلا کہ مرد بیت اللہ کے قریب طواف کرتے تھے اور عورتیں بیت اللہ سے دور پیچھے ہٹ کے طواف کیا کرتی تھیں، خیر! اللہ ہمیں صحیح سمجھ عطا فرمادیں۔ بہرحال Mix Gathering کی اسلام میں، اللہ ربُّ العزّت کی شریعت میں کوئی اجازت نہیں۔ یہاں ہم مان لیں گے تو ہمارا فائدہ ہے۔نہیں توقیامت کے دن جب ہماری عورتوں کی ملاقات بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا اور بی بی عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے ہو گی تووہاں اگر ان عورتوں نے شریعت کی پابندی نہیں کی ہو گی تو خودہی قیامت کے دن شرمندگی ہو گی ۔ تو بات یہاں یہ تھی کہ میزبان کے یہاں خلاف شرع امور کا ارتکاب ہورہاہو تو ایسی مجلس میں شریک نہ ہوں۔ مثلا مہندی کی محفل ہے یہ ہندوؤں کی محفل ہے، گانے بجانا ہے تو یہ بھی غیروں کا طریقہ ہے اور اگر وہاں بھیMix Gathering ہے تو یہ بھی مسلمانوں کا طریقہ نہیں، تو ایسی جگہ انسان شریک نہ ہو۔دعوت قبول کرنے میں انسان کیا نیت کرے ؟ دعوت قبول کرنے والا بھی اپنی مستقل نیت کرے اور دعوت دینے والا بھی مستقل نیت کرے۔ دعوت قبول کرنے میں صرف کھانے پینے کی نیت نہ ہو کہ جی وہاں خوب کھانے ملیں گے دعوت ہے ،بلکہ اتباع سنت کی نیت کرے۔ مومن کے دل کو خوش کرنا بھی ایک نیت ہے، اکرام مسلم، دوست احباب، رشتہ داروں سے ملاقات یہ ساری نیتیں