گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
آپ کو اپنے سوال کا جواب مل سکتا ہے۔ چنانچہ حضرت جی نے کمپیوٹر سیکشن میں رابطہ کیا وہاں بھی ایک خاتون انجینئر بیٹھی ہوئیں تھیں۔ میں نے اس سے کہا کہ میں امریکہ میں فلاں جگہ سے بول رہا ہوں اور میں چاہتا ہو کہ آج میں اپنی آنکھوں سے چاند کو دیکھوں، اب آپ بتائیں کہ سپر کمپیوٹر کے مطابق اس کے کتنے چانسز ہیں؟ اس نے کہا کہ ہم نہیں بتا سکتے، کیونکہ آج اس مہینے میں ایسا معاملہ ہے کہ چاند نظر آبھی سکتا ہے اور نظر نہیں بھی آسکتا۔ میںنے کہا کہ بھئی! وہ کیوں؟ تو اس نے مجھے اور بھی تفصیل (Detail) میں بات کو سمجھایا۔ کہنے لگی کہ جب ہم چاند کے ( Trajectory) راستے کو ناپتے ہیں تو ہمارے پاس بظاہر کوئی چیز نہیں ہوتی ایک (mathematical module) ہوتا ہے۔ اس کو ماڈل ہم نے بنایا ہے اس کو ہی ہم دیکھتے ہیں اور اس کے اندر (mathematicale quations) ہیں اور مساوات کتنی ہیں، وہ دس ہزار ایکوشنز (equations) ہیں، اور ہم ان کو (Calculate)کر کے بتا سکتے ہیں کہ اس وقت چاند کہاں ہو گا، لیکن ان دس ہزار میں سے6000(variables) متغیّرات ہوتے ہیں۔ جو لوگ (Mathematics) کو سمجھتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ کچھ تو مستقل مقداریں ہوتی ہیں اور کچھ ویری ایبلز ہوتے ہیں یعنی غیر متعیّن مقداریں۔ اس خاتون نے کہا: ان ایکویشنز کے اندر چھ ہزار متغیّر مقداریں ہیں اور کسی ایک ویرایبل کی وجہ سے اس چاند کی لوکیشن میں فرق ہو سکتا ہے۔ وہ پھرکہنے لگی کہ جب چاند کے راستے میں چھ ہزار ویری ایبلز ہیں تو کون گارنٹی سے کہہ سکتا ہے کہ چاند اس وقت یہاں ہو گا، لہٰذا ہم سو فیصد یقین سے نہیں کہہ سکتے باوجود اس کے کہ ہم چاند پر پہنچ چکے ہیں، لیکن یہ فیصلہ کہ چاند نظر آئے گا یہ ہم دیکھ کر ہی کر سکتے ہیں سائنسی آلات سے نہیں کر سکتے۔