گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
حضرت نے فرمایا: قربان جاؤں اپنے آقا ﷺ کی سنّت پر! جو لوگ سائنس دان بن کر چاند پر پہنچ بھی چکے ہیں، وہ خود تسلیم کررہے ہیں کہ چھ ہزار متغیّر مقداروں میں سے کسی ایک میں بھی فرق آجائے تو چاند کی لوکیشن میں فرق پڑھ سکتا ہے۔ اگر فیصلہ کرنا ہو تو ہمارے پاس اس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ظاہر میں دیکھ کر ہی ہم فیصلہ کر سکتے ہیں اور نبی ﷺ نے چودہ سو سال پہلے بتا دیا تھا: صُوْمُوْا لِرُؤْیَتِہٖ وَ اَفْطِرُوْا لِرُؤْیَتِہٖ ’’تم چاند کو دیکھو تو روزہ رکھواور جب تم چاند کودیکھو تو افطار کرو‘‘۔ تو معلوم ہوا کہ اتنی ریسرچ کے بعد بھی بحریہ والوں نے یہ کہہ دیا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے، فیصلہ تو پھر دیکھ کر ہو گا۔ تو بالآخر ہمارے آقاﷺ کی بات پھر سچی نکلی۔ پتا چلا کہ ہم سائنس میں جتنا بھی آگے چلے جائیں، بالآخر ہمارے آقا اور سردار کی ہی باتیں پکی اور سچی ہوں گی اور بالآخر ہمیں سنّت کے سامنے گھٹنوں کو ٹیکنا پڑے گا اور سنّت کو قبول کرنا پڑے گا۔ عزیز نوجوانو! اگر ہم سائنس پڑھنے والے ہیں تو ہمیں چاہیے کہ ہم سنّت پر سائنس کے نقطہ نظر سے سوچا کریں، اور نبی ﷺ کی مبارک سنتوں کے فائدے ہم لوگوں کے سامنے کھولیں تا کہ لوگ سنّت کو چھوڑنے کے بجائے سنّت کو اپنانے والے بنیں، اور دنیا کے نقصان سے بھی بچیں آخرت کے نقصان سے بھی بچیں ۔جو آدمی پہاڑ کی چوٹی پر رہتا ہے سائنس کی روشنی اس تک تو نہیں پہنچ سکتی، شہروں میں تو چلو ریسرچ سنٹر ہیں، آپ کو اطلاعات مل جائیں گی لیکن جو کہیں دور جگہ پر رہتا ہے، اس کو سائنس کی یہ اطلاعات تو نہیں پہنچ سکتیں لیکن اگر وہ پہاڑ کی چوٹی پر رہ کر سنّت پر عمل کر رہا ہے تو گویا یہ تمام