گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
جگہ پر ہوں، کیا اس وقت مجھے ہلال چاند نظر آسکتا ہے؟ اس نے جواب دیا کہ نظر آنے کے چانسز ہو بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی ہوسکتے۔ میں نے کہا: کیا مطلب؟ اس نے مجھے ایک موٹی سی بات سمجھائی کہ چاند اپنے جس مدار کے اندر چل رہا ہے اس کا وہ مدار ایک لائن کی طرح نہیں بلکہ یوں سمجھیں کہ وہ پانچ سو کلو میٹر کا موٹا ٹائر ہے، اس کے اندر چاند کہیں سے بھی گزر سکتا ہے۔ یعنی قریب سے بھی گزر سکتا ہے، دور سے بھی گزر سکتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں اس کو یوں سمجھیں کہ وہ مدار کسی دھاگے کی طرح نہیں ہے بلکہ وہ مدار کئی کلو میٹر موٹا ہے اور اس میں چاند بالکل ایک دائرے کی شکل میں نہیں چل رہا، لہٰذا قریب سے بھی گزر سکتا ہے اور دور سے بھی۔ اور چاند کے اندر اپنے زلزلے بھی آتے ہیں۔ چاند کے اپنے اندر کئی پراسز (Process) ہو رہے ہوتے ہیں۔ یوں سمجھیں کہ چاند کے اندر ایٹم بم چل رہے ہوتے ہیں، لہٰذا چاند کی پوزیشن مختلف ہوتی رہتی ہے۔ ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ چاند نظر آئے گا یا نہیں۔ انکا ایک بحریہ کا ادارہ بھی ہے، بحریہ والوں کو چاند کی گردش کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے، کیونکہ چاند کی چودہ تاریخ کو ہائی ٹائڈ( HighTide) آتی ہیں۔ اور ہائی ٹائڈ کیا ہوتی ہیں؟ کہ سمندر کے اندر لہریں بہت زیادہ ہو جاتی ہیں اس لیے بحری جہاز والوں کو پتا ہو نا چاہیے کہ ہائی ٹائڈ کب ہو گی اور لو ٹائڈ(Low tide) کب ہو گی، لہٰذا وہ چاند کی گردش کے بارے میں معلومات حاصل کرتے رہتے ہیں۔ آج دنیا کہتی ہے کہ ہم چاند کے راستے کے ایک ایک انچ کو ٹریس کرتے ہیں، اس لیے ہمارے پاس چاند کے بارے میں ہر وقت صحیح اور تازہ ترین معلومات ہوتی ہیں۔ حضرت فرماتے ہیں کہ میں نے بحریہ کے تحقیقاتی ادارے میں خود فون ملایا اور وہاں پر ایک خاتون تھیں، اس نے کہا: ہمارے کمپیوٹر سیکشن میں