گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
عید مناتے ہیں، نیو مون نئے چاند کو دیکھ کر عید نہیں مناتے۔ یہ ایک سائنسی مغالطہ ہے جو ہمارے پڑھے لکھے حضرات کو لگ جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جی! سائنس دانوں نے کہہ دیا ہے کہ اب برتھ آف نیو مون ہو چکی لہٰذ ا نظر آجائے تو بھی عید پڑھو، اور نہ نظر آئے تو بھی عید پڑھو۔ او خدا کے بندو !سمجھنے کی کوشش کرو کہ سائنس دان برتھ آف نیو مون کس کو کہہ رہے ہیں، جب چاند بالکل نظر آنا بند ہو جائے۔ کبھی کبھی چاند کی پیدائش کے بیس گھنٹے ہوتے ہیں اور کبھی کبھی بارہ چودہ بھی ہوتے ہیں۔ اس لیے یہ چانس بھی ہوتا ہے کہ چاند نظر آجائے اور یہ چانس بھی ہوتا ہے کہ نہ نظر آئے، ایسی صورت کے اندر سائنس دان پھنس جاتے ہیں۔ حضرت فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ ایسی ہی صورت ِ حال تھی اور حضرت جی دامت برکاتہم اس وقت امریکہ میں تھے تو وہاں بار بارلوگ فون کر کے پوچھ رہے تھے کہ حضرت! بتا ئیں چاند نظر آئے گا یا نہیں؟ اگر چاند نظر آگیا تو ہم روزہ رکھیں گے اور نہ نظر آیا تو ہم نہیں رکھیں گے۔ تو ہم ان کو یہی جواب دیتے تھے کہ دیکھو بھئی! ہم چاند کو دیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، آپ بھی کوشش جاری رکھیں تاکہ سنّت پر بھی عمل ہو جائے۔ حضرت نے فرمایا کہ ہم اسپیس میوزیم سے بھی معلومات حاصل کر لیتے ہیں۔ واشنگٹن کے اندر بہت سے عجائب گھر ہیں، دنیا ان کو دیکھنے کے لیے جاتی ہے، ان کے اندر ایک اسپیس میوزیم بھی ہے۔ وہاں ایک ایسا ڈیپارٹمنٹ ہے جو خلا کے اندر چوبیس گھنٹوں کے اندر رونما ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔ حضرت فرماتے ہیں کہ میں نے وہاں اسپیس میوزیم میں فون کیا اور وہا ں پر بیٹھے ہوئے بندے سے میں نے خود بات کی۔ میں نے اس سے کہا کہ میں امریکہ میں فلاں