گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
ہمیں محسوس ہو جائے گا کہ ہمارا پیٹ بھر گیا ہے۔ اس طرح ہم زیادہ کھانے کی عادت سے بچ جائیں گے اور درمیا ن سے موٹے نہیں ہو ں گے۔ زیادہ کھانے کی وجہ سے ہی جسم میں چربی بڑھتی ہے ۔دراصل جتنی ہمیں ضرورت ہوتی ہے وہ ہم اپنی جلد بازی کی وجہ سے اس ٹائم کے اندر اس سے زیادہ کھانا کھا چکے ہوتے ہیں ۔ اس میں ایک اور پوائنٹ بھی غور کرنے والا ہے۔ ہمارا منہ غذا کو چبانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے بنایا ہے۔ ان دانتوںکا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ غذا کو چباتے ہیں۔ دانت جب لقمے کو چباتے ہیں کرش کرتے ہیں تو یہ کرشنگ کا جو سگنل ہے دماغ کو ملتا ہے۔ اب آپ ایک لقمے کو بار بار چبائیں یا دس لقموں کو چبائیں، یا ایک ہی لقمہ دیر تک چباتے رہیں اس نے تو کاؤنٹنگ کرنی ہے کہ کتنی دفعہ چبایا گیا۔ تو معلوم ہوا اگر لقمہ منہ میں ڈالیں اور اچھی طرح چبائیں اوراس کے بعد نگلیں، پھر دوسرا لقمہ منہ میں ڈالیں اور چبائیں اور اس کو بھی مکمل ٹائم دیں تو اس طرح آہستہ آہستہ کھاتے ہوئے ہم دس منٹ میں اتنا کھا لیں گے کہ ہمارا دماغ مکمل فیصلہ کر سکے گا کہ ہم نے ضرورت کے مطابق کھا لیا ہے۔ لہٰذا دو چپاتی کھانے والے سنت کے مطابق اگر ایک چپاتی آسانی سے چبا چبا کرکھا لیں تو ان کا دماغ فیصلہ دے دے گا کہ بھئی! اب پیٹ بھر چکا۔ تو اب گولیاں کھانے کی، ڈائٹنگ کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اسی طرح اس میں ایک بات اور بھی یاد رکھیں کہ جب ہم نوالہ منہ میں چباتے ہیں اور اندر ڈالتے ہیں تو ہمارے معدہ کا کام ہوتا ہے خوراک کو ہضم کرنا، دانتوںکا کا م ہے خوراک کو چبانا معدہ کا کام کیا ہے؟ خوراک کو ہضم کرنا۔ اب اگر ہم اپنی عادت کے مطابق جلدی جلدی کھا رہے ہیں تو معدہ کو ہم دو کا م دے رہے ہیں، ایک اس کا اپنا کام خوراک کو ہضم کرنے کا اور جو دانتوں کا کام ہم نے دانتوں سے نہیں لیا ، وہ کام بھی ہم