گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
پیٹ کی طرف سے ملتا ہے۔ وہ کیسے ؟ اس طرح کے پیٹ کے اوپر والی سطح کے اوپر کچھ ٹرانس ڈیوسر ( Transducer) ہوتے ہیں جو سگنلز کو ایک حالت سے دوسری حالت میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ چنانچہ جب ہمارے پیٹ میں خوراک جاتی ہے تو پیٹ پھیلتا ہے۔ جب پیٹ پھیلتا ہے تووہ ٹرانس ڈیوسر ( Transducer) اس کے پھیلاؤ کا سگنل دماغ کو دیتا ہے، یہ لونگ ایکٹو ٹرانسڈکشن (Long Active transduction) کہلاتا ہے، یعنی یہ فوراً سگنل نہیں دیتا اس کو پراسس (Process) کرنا پڑتا ہے تو ٹائم لگتا ہے، اور وہ ٹائم بتایا گیا کہ پیٹ کا سگنل دماغ تک پہنچنے میں آٹھ منٹ لگتے ہیں۔ مثال کے طور پر ابھی آپ نے کوئی چیز منہ میں ڈالی اور ایک دم ہی ساری کھا لی تو آپ کو جو محسوس ہو گا کہ پیٹ کتنا بھرا ہوا ہے وہ آٹھ منٹ بعد محسوس ہوگا فوراً نہیں ملے گا، کیونکہ یہاں سے جو سگنل جا رہا ہے وہ آٹھ منٹ بعد پہنچے گا۔ اب ہم کیا کرتے ہیں کہ جب دستر خوان پر بیٹھتے ہیں تو سوچ لیتے ہیں کہ یا کھانا نہیں یا ہم نہیں۔ تو چند ہی منٹوں میں ہم اتنا کھا لیتے ہیں کہ ہماری اپنی ضرورت سے زیا دہ ہو تا ہے تو آٹھ منٹ بعد جب دماغ کو سگنلز پہنچنے شروع ہو تے ہیں تو ہم اپنی ضرورت سے زیادہ کھا چکے ہوتے ہیں، پھر ہم کہتے ہیں کہ آج تو ہم نے زیادہ کھا لیا اوور ایٹنگ (Over Eating)کر لی ۔اس کو سمجھنے کے لیے ایک آسان سی مثال دیکھیں! آپ نے کھانا کھانا شروع کیا تھوڑا سا ہی کھایا تھا، چند لقمے آدھی روٹی کھائی کہ فون آگیا ، کسی کا ضروری فون تھا۔ آپ نے کھانے کو چھوڑا بات کرنے چلے گئے۔ دس منٹ بعد جب آپ واپس آئے تو اب آپ کہتے ہیں کہ میری بھوک ہی ختم ہو چکی ہے ۔وہ بھوک نہیں ختم ہوتی بلکہ آٹھ، نو منٹ بعد وہ دماغ کو صحیح سگنل پہنچ چکا ہوتا ہے۔ تو اگر ہم آہستہ آہستہ، آرام آرام سے چبا چبا کر کھانا شروع کر دیں اور مناسب کھانا کھائیں تو ہمارے دماغ میں صحیح سگنل پہنچے گا اور