گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
ان کے آفس میں بیٹھا ہوا تھا تو وہا ں کچھ لٹریچر پڑا ہوا تھا۔ میں نے اس لٹریچر کو اٹھا یا اس پر لکھا ہوا تھا کہ یہ میڈیکل ایسوسی ایشن آف امریکہ کی طرف سے ہے ۔ میں نے اس کو پڑھنا شروع کیا تو اس کا عنوان بڑا دلچسپ تھا۔ اس میں لکھا ہوا تھا کہ آپ اپنے وزن کو آسانی کے ساتھ کنٹرول کیجئے ۔ جو بندہ اپنے اضافی وزن کو کنٹرل کرنا چاہے اور وہ ورزش بھی نہیں کرسکتا، سلمنگ سنٹر(SlimmingCentre) بھی نہیں جا سکتا، زیادہ کھانے کی عادت پہ قابو بھی نہیں پا سکتا، اور وہ دوائیاں بھی استعمال نہیں کر سکتا تو ایسے بندے کے لیے وزن کم کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ وہ آدمی خوب چبا چبا کر کھانا کھائے۔ حضرت جی فرماتے ہیں کہ جب میں نے یہ بات پڑھی کہ وزن کم کرنے کے لیے کھانے کو خوب چبا چبا کے کھایا کرو تو فرماتے ہیں کہ مجھے یاد آیا کہ یہ تو نبی کریمﷺ کی مبارک سنت ہے ۔حدیث پاک میں آیا ہے کہ نبی ﷺ جو لقمہ منہ میں لیتے تھے تو اس کو خوب اچھی طرح چبا چبا کر نگلتے تھے ۔اس کے بعد دوسرا لقمہ لیتے تھے ۔ پھر اسی لٹریچر کے انداس کی تفصیل بھی لکھی ہوئی تھی ۔انہوں نے بتایا اس کی سائنسی وجہ یہ ہے کہ جب انسان کھانا کھاتا ہے تو اس کو پتا چل جاتا ہے کہ میرا پیٹ بھر گیا لیکن یہ پیٹ بھرنے کا فیصلہ پیٹ نہیں کرتا انسان کا دماغ کرتا ہے۔ اب انسانی دماغ کو دو طریقوں سے اطلاعات ملتی ہیں۔ ایک سگنل تو اس کو منہ کی طرف سے آتا ہے۔ منہ کو اللہ تعالیٰ نے غذا کو چبانے کے لیے بنایا ہے، دانتوں کا یہ کرشنگ یونٹ (Crushing unit) ہے۔ جتنی مرتبہ بھی انسان غذا کو چبانے کے لیے منہ چلاتا ہے یہ گنتی گنی جا رہی ہوتی ہے اور یہ گنتی دماغ کو پہنچائی جا رہی ہو تی ہے، اور دماغ اس گنتی سے فیصلہ کر لیتا ہے کہ پیٹ بھر گیا یا نہیں ۔ایک تو یہ طریقہ ہے۔ دوسرا طریقہ کیا ہے؟ دوسرا سگنل انسان کے دماغ کو