ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
حضرت حکیم الامتؒ کی حضرت گنگوہی ؒ سے درخواست ملفوظ 75 ـ ارشاد فرمایا حضرت مولانا گنگوہیؒ سے اتنی محبت تھی جس کو عشق کا درجہ کہا جائے اور چند مسئلے میں اختلاف رہا ـ بعض مسائل تو ایسے ہیں خواہ کسی جانب اختیار کرے خروج عن المذہب نہیں ہوتا اور بعض مسائل ایسے ہیں جس سے خروج لازم آتا ہے ـ اس میں بھی اختلاف رہا ـ چند روز فاتحہ خلف الامام پڑھتا تھا اور مولانا کو اطلاع کر دی میں اپنے بزرگوں کو دھوکہ نہیں دیتا تھا ـ تلبیس بری چیز ہے میں نے حضرت مولانا ؒ کو اس کی اطلاع بھی کر دی ـ پھر حدیثوں میں غور کرنے سے رائے بدل گئی اس کی بھی اطلاع کر دی اس پر بھی کوئی سرور ظاہر نہیں فرمایا ـ تو یہ کم حوصلگی کی بات ہے کہ کسی کو مجبور کیا جائے ـ آزاد ہے اپنی رائے پر بینک کے مسئلہ میں بھی مولانا سے اختلاف رہا میں نا جائز کہتا تھا مولانا جائز کہتے تھے ایک دفعہ مولوی یحی صاحبؒ نے کہا اس کو کیوں نہیں کہتے اپنے باپ کے دس ہزار روپیہ بینک میں ہے اس سے نفع اٹھائے دیکھئے جواب دیتے ہیں کس لطیف عنوان سے اس اختلاف کو ظاہر فرمایا کہ اگر کوئی تقوی اختیار کرنا چاہے تو کیا میں اس کو منع کروں ـ باوجود اس اختلاف کے اس قدر محبت تھی کہ میں کبھی کبھی گنگوہ میں وعظ کہا کرتا مگر چھپ کے کہ مولانا کو معلوم نہ ہو ـ مگر معلوم ہو جاتا تھا ایک دفعہ ایک مسجد میں وعظ کہہ رہا تھا کچھ دیر ہو گئی ـ لوگ مولانا کے پاس آ تے تھے آپ فرماتے تھے یہاں کیا رکھا ہے ایک حقانی عالم کا وعظ ہو رہا ہے وہاں پے جاؤ بیٹھنے نہیں دیتے تھے ـ اپنے بزرگوں کے تو یہ طرز تھا اب لوگ چاہتے ہیں اس کو بدل دوں یہ کیسے ہو سکتا ہے ـ بقول مومن ؎ عمر ساری تو کٹی عشق بتاں میں مؤمن آخری عمر میں کیا خاک مسلمان ہوں گے ایک واقعہ ملفوظ 76 ـ ارشاد فرمایا کہ ایک شخص کا خط آیا کہ میں ایک چمار پر عشق ہو گیا میں چاہتا ہوں کہ اس کا عشق میرے دل سے نکل جائے اور وہ ترستا رہے ـ یا تو میرا یہ کام کر دو نہیں تو میں آریہ ہوتا ہوں ایک آریہ پنڈت نے کہا وہ یہ کام کر دے گا ـ اب اگر ڈانٹوں تو عجب نہیں کہ آریہ ہو جائے اور اگر کچھ بھی ( خفگی ) ظاہر نہ کروں تو بے غیرتی ہے ـ الحمد للہ اللہ نے جواب دل میں ڈال دیا میں نے لکھا اگر یہ مضمون خط میں نہ ہوتا تو میں تم سے بات بھی نہ