ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
صاحبؒ کا واقعہ کسی شقی کیلئے دعا کرنا چاہا ـ خیر دعا کر دی معلوم ہوا کہ وہ سعدا ہو گیا ـ وہاں پر اس کی وجہ لکھی کہ تقدیر نہیں بدلتی بلکہ وہ تقدیر علم الہی میں دعا کے ساتھ معلق ہے ـ میر زاہد کا تعارف ملفوظ 232 ـ فرمایا میر زاہد ہمارے اساتذہ میں سے ہیں حضرت شاہ ولی اللہ صاحب نے اپنی کسی سند میں پہنچایا ـ ان کی بے ادبی نہ کرنی چاہئے وہ قاضی بھی تھے ـ بڑے شخص معلوم ہوتے ہیں ورنہ قاضی اس وقت نہ بنائے جاتے ـ ہر مرض کیلئے علیحدہ علاج ہے ملفوظ 233 ـ فرمایا ایک شخص نے لکھا مجھ میں ہر ایک عیب ہے ، میں نے لکھا اطلاع مقصود ہے یا علاج بھی ؟ اگر اطلاع ہے تو ہو گئی اور اگر علاج چاہتے ہو تو نام لو مرض کا لو گ سمجھتے ہیں کہ سب امراض کیلئے کوئی مشترکہ علاج ہے ـ جیسے خشیت علاج تو ہے مگر بہت ضیعف کیونکہ یہ پیدا ہوتا ہے مدت کے بعد نہ معلوم اس درمیان میں مثلا اگر غصہ کا مرض ہو کتنا خرابی کر چکے گا جب تک کہ خشیت پیدا ہو ہر ایک مرض کیلئے جدا جدا علاج ہے ـ دوزخی میں اتفاق و محبت نہیں ملفوظ 234 ـ فرمایا ایک خط میں ہے احقر ایسا عاصی ہے دوزخی دیکھ کر کہیں گے باہر باہر ـ میں نے لکھا ایسا عاصی بھی ہے جس کو جہنمی دیکھ کر کہے اندر اندر تو کلما دخلت امۃ لعنت اختھا ہے ـ اتفاق اور محبت تو اس میں ہے نہیں ـ کانپور کا واقعہ ملفوظ 235 ـ فرمایا جب کانپور تھا مدرسین کا احترام کرتا تھا اور کوئی طالب علم آتا تو جہاں اس کے سبق مناسب ہوتا اس سے کہتا اس مدرس کی اجازت لاؤ اور مدرسین کو طلبہ پر پوری حکومت تھی جس کو چاہے رکھیں جسے چاہے الگ کر دے ـ اگر کسی طالب علم نے گستاخی کی فورا نکال دیا ـ ہاں اگر وہ مدرس معاف کر دے تو خیر ـ فرمایا اہل علم کا بہت احترام کرنا چاہئے ـ رجسٹر پر دسٹخط کرنا ان کے اختیار میں تھا ـ جب آ ئے حاضری لکھ دیئے ـ اگر خائن ہے تو خائن کو مدرس بنانا جائز نہیں اور خارج اوقات میں کسی سے کام نہ لیتا تھا ـ باقی انتظام میں کسی مدرس کو دخل نہ تھا ـ بلکہ اہل شوری بھی برائے نام تھا ـ میں ہی تھا اور تحریک نہ تھی روپیہ آتا تھا ـ بلکہ اگر کوئی