ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
اعتبار ہے جس کو ایمان کی پرواہ نہ ہو وہ مال میں کیا وفا کرے گا ـ چنانچہ آج کل کے پیروں نے بہت سوں کے ایمان خراب کر رکھے ہیں ـ عام لوگوں کی کیا شکایت بلکہ بہت پرانے پرانے پیر ہیں جن کو سب جانتے ہیں کہ یہ پیر ہیں مگر خلاف شرع ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں کہ یہ کیا کر رہے ہیں (جامع کہتا ہے کہ ہم نے بھی ایک پیر کو سنا ہے کہ بخشی الاولیاء کہلاتے ہیں اور حالت یہ ہے کہ شراب تک نہیں چھوڑتے ـ چنانچہ ایک جگہ ایک بہت بڑے شخص ہیں مگر وہ دنیا دار ہیں وہ بھی مے خوری کے مرض میں مبتلا ہیں ـ ان کے یہاں جا کر مے نوشی ہوتی ہے اور صرف اس غرض سے ان کے ہمراز بنے ہیں کہ لوگوں کو بہکا کر ان حضرات کا شکار کراتے ہیں ـ فرمایا دیوبند کے بعض لوگوں کا یہ خیال ہوا تھا کہ جب سے یہ مدرسہ ہوا ہے ہم لوگوں پر غربت آ گئی ـ حضرت مولانا محمد حسن صاحبؒ نے فرمایا کہ یہ بات نہیں کہ مدرسہ تمہاری غربت کا سبب ہے بلکہ بات یہ ہے کہ پہلے تم لوگ خدا کے احکام کو نہیں جانتے تھے تو جرم میں تخفیف ہوتی تھی ـ اب چونکہ تم مدرسہ کی وجہ سے احکام خدا وندی کو جان گئے ہو اور جان جان کر عمل نہیں کرتے اس لئے تم پر خدا کا غصہ ہے اگر عمل کرو گے پھر خوشحال ہو جاؤ گے اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ اس سے تو علم کا نہ پڑھنا ہی اچھا ہے جاہل رہنا خود ایک جرم ہے ـ دیکھو اگر کسی شخص کو کھانا کھا کر ہیضہ ہو جائے تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ کھانا کھانا ہی چھوڑ دو ـ علامت شرارت نفس ملفوظ 139 - فرمایا تھانہ بھون میں خاں صاحب حضرت حاجی صاحب کے پاس ہر روز دپہر کے وقت آ بیٹھتے حضرت حاجی صاحب بہت ہی خلیق تھے سخت تکلیف ہوتی تھی مگر سب گوارا کرتے تھے ـ آنکھوں میں نیند بھری ہوئی ہے اور بیٹھے ہیں ـ جب اسی طرح کئی دن ہو گئے تو حضرت حافظ جامن صاحب نے فرمایا کہ خاں صاحب ! آپ تو رات کو جورو کی بغل میں لیٹ کر سوتے ہو اور اب تک اپنے کام کاج کرتے رہتے ہو اور جب سب کاموں سے فارغ ہو جاتے ہو تو بزرگوں کو پریشان کرنے آ جا تے ہو ـ آپ کو یہ بھی معلوم ہے کہ یہ رات کو کیا کام کرتے ہیں ـ ساری رات تو اپنی آنکھیں پھوڑیں اور دن کو آپ سے باتیں کریں تو کیا یہ آدمی نہیں ان کو آرام کی ضرورت نیہں ـ خبردار ! اگر اب آ ئے تو آنگیں توڑ