ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
پہلے بزرگوں کا قاعدہ ملفوظ 40 ـ اور فرمایا کہ ہمارے حضرت حاجی صاحبؒ فرمایا کرتے تھے کہ پہلے بزرگوں کا یہ قاعدہ تھا کہ ہر شخص کی لیاقت کے موافق تعلیم کیا کرتے تھے کسی کے گھر کا کام بتا دیا ـ کسی کو کوئی خدمت سپرد کر دی اس میں ان کی تکمیل ہو جاتی تھی ـ اب تو یہ ہو رہا ہے کہ ہر شخص کو چوبیس ہزار اسم ذات بتا دیا جاتا ہے چاہے بے چارا مرے یا زندہ رہے بلکہ تو اکثر یہی نہیں کہ اسم ذات ہی بتا دیں بلکہ خود تصنیف کر کے جو دل میں آتا ہے اٹکرلیس بتا دیتے ہیں یہ اس پر فرمایا تھ کہ ایک شخص نے درود شریف کی کتاب تصنیف کی تھی اور اس میں بہت الفاظ ایسے تھے کہ بالکل شریعت پر منطبق نہیں ہوتے تھے اور فرمایا کہ میں تو اپنے دوستوں کو دلائل الخیرات کے بارے میں بھی یوں کہہ دیتا ہوں کہ دلائل الخیرات کی ایک بڑی منزل پڑھ کر دیکھ لو اس میں کتنا وقت صرف ہوتا ہے بس اتنے ہی وقت میں وہ درود شریف پڑھ لیا کرو جو نماز میں پڑھا جاتا ہے اور اس کو ساری امت نماز میں پڑھتی ہے اور حضورؐ سے منقول ہے ـ حضرت گنگوہیؒ اور حضرت نانوتویؒ دونوں کی شان جدا تھی ملفوظ 41 ـ فرمایا اس طرف کے اکثر لوگوں میں دین کی سمجھ بہت ہے ـ اب آخر زمانے میں حضرت مولانا رشید احمد صاحبؒ کا قلوب پر بہت اثر تھا ـ حضرت مولانا گنگوہیؒ صاف صاف فرما دیا کرتے تھے اور حضرت مولانا محمد قاسم صاحبؒ میں تواضع غالب تھی دونوں حضرت کامل تھے مگر شان کی جدا تھی ـ مسئلہ مولود میں بار ایک باریک بات ملفوظ 42 ـ فرمایا کہ مسئلہ مولود میں ایک باریک بات ہے جو عوام کے سامنے ذکر کرنیکی نہیں ہے اور وہ یہ ہے کہ اس کو لوگ تعبد ( یعنی عبادت) سمجھ کر کرتے ہیں اور اسکے واسطے نقل کی ضرورت ہے اور نقل ابھی تک نہیں ملی اور مانعین کی نظر اسی پر ہے اور عام لوگ اس کو نہیں سمجھتے اور اسی لئے ان لوگوں کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ ذکر رسول سے منع کرتے ہیں اور یہ بھی فرمایا کہ جیسے کوئی شخص یوں کہے محمد محمد تو اب یہ بات معلوم کرنے کی ہے کہ یہ عبادت ہے یا نہیں سوا سکے واسطے نقل نہیں ہے ـ