ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
فن تصوف میں ضرورت اجتہاد ملفوظ 43 ـ فرمایا کہ اس فن تصوف میں ضرورت ہے اجتہاد کی ـ حضرت حاجیؒ مجتہد تھے مجدد تھے بہت بڑے محقق تھے حضرت کی تحقیق بہت پاکیزہ تھی کہیں سنت کے خلاف نہیں چلتے تھے ـ حضرت حاجی صاحبؒ کا ارشاد ملفوظ 44 ـ حضرت حاجی امداد اللہ صاحبؒ خود فرمایا کرتے تھے ـ کہ ہر شخص مجھے اپنے رنگ پر سمجھتا ہے اور میں ہر ایک کے رنگ سے جدا ہوں میری مثال ایسی ہے جیسے پانی کی کہ اس میں کوئی رنگ نہیں مگر جس بوتل میں بھر دو اسی رنگ کا معلوم ہونے لگتا ہے میں اس پر شعر پڑھا کرتا ہوں ـ ہر کسے از ظن خود شد یار من وز در دن من نہ جست اسرار من خیر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ حضرت حاجی صاحبؒ کے الفاظ مثل متون کے تھے ہر شخص نہیں سمجھتا تھا ـ الحمدللہ اب ان کی شرح ہو گئی ـ حضرت حکیم الامتؒ کی غایت تواضع ملفوظ 45 ـ فرمایا کہ ایک مولوی صاحب نے میرے اوپر نہایت منکر فتوی دیا ہے وہ فتوی میرے ایک دوست کے ہاتھ آ گیا وہ یوں فرمایا تھے ـ کہ اگر آپ فرمائیں تو وہ فتوی میں آپ کے پاس بھیج دوں میں نے کہا کہ نہیں بھائی مجھے کیوں لوگوں سے بدگمان ہو کرتے ہو اب تو احتمال ہی ہے پھر دیکھ کر خط پہنچان کر طبعا یقین ہو جائے گا اور شرعا یہ یقین جائز نہیں اور فرمایا کہ میں تو یہ شعر پڑھ دیا کرتا ہوں ـ تو بھلا ہے تو برا ہو نہیں سکتا ای ذوق ہے برا وہ ہی کہ جو تمجھ کو برا جانتا ہے اور اگر تو ہی برا ہے تو وہ سچ کہتا ہے پھر برا کہنے سے کیوں اس کو برا مانتا ہے اور فرمایا کہ یہ پڑھ دیا کرتا ہوں ؎ دوست کرتے ہیں ملامت غیر کرتے ہیں گلہ کیا قیامت ہے مجھ ہی کو سب برا کہنے کو ہیں اور فرمایا کہ میری تو یہ حالت ہے کہ ؎ خود گلہ کرتا ہوں اپنا تو نہ سن غیروں کی بات ہیں یہی کہنے کو وہ بھی اور کیا کہنے کو ہیں جب میں اپنے کچے چٹھے کو خود شائع کر دیتا ہوں تو اوروں کو کہنے سننے کی کیا ضرورت رہ گئی ـ