ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
ازالہ مرض بدون دوا کے نہ ہو گا ـ مگر خدا جانے دینی امور میں لوگوں کی عقل کہاں مسخ ہو گئی ہے اور فرمایا ان صاحب نے یہ بھی لکھا ہے کہ کوئی ایسی ترکیب بتلائیے جس سے خدا کی محبت جاگزیں ہو جائے اور دنیا کی محبت مغلوب ہو جا ئے ـ میں نے اس کا جواب لکھا ہے کہ اس کا درجہ اختیاری مطلوب ہے یا غیر اختیاری اور یہ بھی فرمایا کہ ان کو جس حالت کی طلب ہے یہ بہت مدت کے بعد کام کرنے سے ہوتی ہے وہ چاہتے ہیں کہ اول حالات پیش آ جائیں ـ حالانکہ ثمرات ہیں اعمال کے اور وہ بھی غیر ضروری ورنہ ثمرات کا ظہور تو آخرت میں ہو گا ـ یہاں تو اکثر ایک ذوق اور کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جس سے دل خوش ہو نے لگتا ہے ـ بے ادبی کرنے والے کا ضرر ملفوظ 133 ـ فرمایا ایک مولوی صاحب کا خط آیا ہے انہوں نے ٹانڈہ بلانے کی درخواست کی ہے احقر نے عرض کیا کہ میرے پاس بھی ان کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ اگر کوئی بے ادبی ہو گئی ہو اور اس کی وجہ سے مولانا ناراض ہو جائیں تو راضی کر دینا اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ یہاں تو ادب اور بے ادبی کا سلسلہ ہی نہیں ـ ہاں یہاں تو وہ بے ادبی سمجھی جاتی ہے ـ جس میں بے ادبی کرنیوالے کا ضرر ہوتا ہے اور جس میں اس کا ضرر نہیں ہوتا میں اس کی کبھی پرواہ بھی نہیں کرتا ایک شخص نے عرض کیا کہ جب کسی شخص سے محبت ہو تو محب کو اس کے قربط سے ڈرنا اس میں تعجب معلوم ہوتا ہے جب کسی شخص سے محبت ہوتی ہے تو پھر اس سے ڈر کیسا ـ وہ تو اگر جان بھی لے لے تو غنیمت سمجھا جاتا ہے ـ فرمایا جی ہاں اس کی ایسی مثال ہے جیسے کوئی کہے کہ روٹی کھانے کو تو دل نہیں چاہتا ہے مگر ہیضہ سے ڈر معلوم ہوتا ہے ـ معلوم ہوا کہ جی ہی نہیں چاہتا اور کھا کر ہیضہ بھی ہو جاتا تو وہ اس ہیضہ کو بھی مبارک سمجھتا اس پر ایک حکایت بیان فرمائی کہ کسی گاؤں سے کچھ لوگ بھاگے جا رہے تھے ایک فاقہ زدہ بھی سامنے آ گیا اس نے کہا کہ تم لوگ کہاں جا رہے ہو ـ انہوں نے کہا کہ ہم گاؤں کو چھوڑے ہوئے جا رہے ہیں ـ کیونکہ گاؤں میں ہیضہ کی بیماری ہو رہی ہے ـ اس نے کہا کہ ہیضہ کسے کہتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہیضہ بہت کھانے سے ہو جاتا ہے ـ اس نے کہا کہا ایسا مبارک مرض ہمیں نہیں ہوا ـ تو حضرت طالب کی تو یہ حالت ہوتی ہے ـ