ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
الجھتے تو میں تو صاف کہہ دیا کرتا تھا کہ میں ناقل ہوں اور ناقل بھی ایسا کہ تصحیح کتاب کا ذمہ دار نہیں ـ یہ بتلاؤ جو کتاب میں نے لکھا ہے اس کا وہ مطلب ہے یا نہیں جو میں نے بیان کیا ہے طالب علم کہتے کہ صاحب جو کتاب میں لکھا ہے اس کا مطلب تو وہی ہے جو آپ نے بیان کیا ہے فرمایا کہ میں ان سے کہتا کہ بس آ گے چلو میں کتاب کے حل کرنے کا اہتمام کیا ہے ـ سو کتاب حل ہو گئی اب کتاب میں غلطی یا مصنف کی لغزش یہ سب ممکن ہے ـ اس کا نہ میں ذمہ دار نہ تم نہ ذمہ دار ـ تم یہی سوچو میں بھی سوچوں ـ سبق کو کیوں غارت کرتے ہو اور یہ بھی فرمایا کہ میرا یہ بھی معمول تھا کہ جس بات میں شرح صدر نہ ہو فورا کہہ دیا کہ یہاں میری سمجھ میں نہیں آیا تم بھی غور کرو میں بھی غور کروں گا ـ وظیفوں کا نام بزرگی رکھنے پر افسوس ملفوظ 60 ـ فرمایا کہ اب تو وظیفوں کا نام بزرگی ہے اور اخلاق کی درستی کوئی چیز ہی نہیں رہی ـ حضرت حکیم الامت کے اخلاق ملفوظ 61 ـ فرمایا کہ میری بد خلقی ان لوگوں کے ساتھ ہے جو لوگ مجھ سے تربیت کا تعلق رکھتے ہیں اگر کوئی اس تعلق کو نہ رکھے تو پھر دیکھے میرے خلق کو ـ تکریم کرنا یا کرانا موجب اجنبیت ہے ملفوظ 62 ـ فرمایا ایک شخص رنگون سے یہاں پر آئے تھے اور وہ کچھ ہدایا بھی لائے تھے میں نے ناشناسائی کے سبب اپنی عادت کے موافق رد کر دیا اور اصرار کرنے پر کچھ تھوڑا سا میں بھی لیا ـ اس پر وہ بہت ہی رنجیدہ ہوئے اور اپنے ایک ساتھ سے اظہار ملال کیا وہ صاحب چونکہ بہت ہی دانشمند اور ہوشیار آدمی ہیں ـ انہوں نے کہا حاجی صاحب ! آپ خدا کا شکر کیجئے ـ آج آپ کو ایک ایسا شخص ملا ہے کہ اس نے آپ کی بات بھی نہیں پوچھی ورنہ جس جگہ آپ گئے سب جگہ آپ کی تعظیم و تکریم کی گئی اور میں نے اس پر کہا کہ وہ طالب ہی نہیں جو طالب تکریم ہو اور فرمایا کہ حضرت تکریم کرانا یا کرنا یہ خود اجنبیت کی دلیل ہے ـ اذان سے خدا کی عظمت اور شان ظاہر ہوتی ہے ملفوظ 63 ـ جب عصر کی اذا ہوئی تو فرمایا کہ مذہب والوں کے یہاں تو عبادت